آیت 29
 

ہٰذَا کِتٰبُنَا یَنۡطِقُ عَلَیۡکُمۡ بِالۡحَقِّ ؕ اِنَّا کُنَّا نَسۡتَنۡسِخُ مَا کُنۡتُمۡ تَعۡمَلُوۡنَ﴿۲۹﴾

۲۹۔ ہماری یہ کتاب تمہارے بارے میں سچ سچ بیان کر دے گی جو تم کرتے تھے، ہم اسے لکھواتے رہتے تھے۔

تفسیر آیات

۱۔ ہٰذَا کِتٰبُنَا: جب ہر امت کو اس کے نامہ عمال کی طرف بلایا جائے گا تو اس امت سے خطاب ہو گا: ہٰذَا کِتٰبُنَا۔ یہ ہے ہماری کتاب۔ چونکہ اس کتاب کی تدوین کرنے والا اللہ ہے اس لیے اس کتاب کی نسبت اپنی طرف دی اور چونکہ اس کتاب کے مندرجات اس امت کے اعمال ہیں اس لیے کِتٰبُنَا کہ کر اس امت کی طرف نسبت دی۔

۲۔ یَنۡطِقُ عَلَیۡکُمۡ بِالۡحَقِّ: یہ نامہ اعمال حق اور واقع کو آشکار کرے گا۔ نطق کلام کرنے کوکہتے ہیں اور کلام کسی مطلب کو ظاہر کرنے کو کہتے ہیں۔ خواہ لفظوں میں یا دوسرے ذرائع سے۔ دیگر قرآن کے ظواہر سے جو بات سامنے آتی ہے وہ یہ ہے کہ قیامت کے دن خود اعمال سامنے کیے جائیں گے۔

یَوۡمَ تَجِدُ کُلُّ نَفۡسٍ مَّا عَمِلَتۡ مِنۡ خَیۡرٍ مُّحۡضَرًا ۚۖۛ وَّ مَا عَمِلَتۡ مِنۡ سُوۡٓءٍ۔۔۔۔ (۳ آل عمران: ۳۰)

اس دن ہر شخص اپنا نیک عمل حاضر پائے گا، اسی طر ہر برا عمل بھی۔

۳۔ اِنَّا کُنَّا نَسۡتَنۡسِخُ مَا کُنۡتُمۡ تَعۡمَلُوۡنَ: ہم تمہارے اعمال کی نسخہ برداری کرتے تھے۔ نسخہ، اصل کے مطابق دوسرا نسخہ بنانے کو کہتے ہیں۔ چنانچہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے مروی ایک روایت میں اس آیت کی تشریح ہے:

فھو الکتاب المکنون الذی منہ النسخ کلھا۔ او لستم عربا فکیف لا تعرفون معنی الکلام و احدکم یقول لصاحبہ: انسخ ذلک الکتاب او لیس انما ینسخ من کتاب آخذ من الاصل۔۔۔۔ ( تفسیر قمی ۲: ۳۷۹)

یہ نامہ اعمال اس کتاب مکنون سے ہے جس سے تمام نسخے بنتے ہیں۔ کیا تم عرب نہیں ہو اس کلام کے معنی کیسے نہیں جانتے ہو جب کہ تم میں سے کوئی دوسرے سے کہتا ہے: اس کتاب کا ایک نسخہ بناؤ۔ کیا ایسا نہیں ہے کہ دوسری کتاب سے جو اصل ہے نسخہ برداری ہوتی ہے۔

ممکن ہے روایت اور آیت کا مطلب یہ ہو کہ اعمال جب وجود میں آتے ہیں تو اس کو بعینہ محفوظ کیا جاتا ہے اور عمل جو انسان سے صادر ہوتا ہے اصل کی حیثیت رکھتا ہے اور اسے کتاب مبین سے تعبیر کیا ہو اور جو محفوظ کیا جاتا ہے اسے نسخہ کہا گیا ہو۔ چنانچہ آیت کی تعبیر میں بھی عمل اور نسخہ سے تعبیر کیا گیا ہے۔

اہم نکات

۱۔ اعمال انرجی ہیں جنہیں دوام حاصل ہے۔ وجود میں آنے کے بعد معدوم نہ ہوں گے۔ اچھا عمل ساتھ نہیں چھوڑے گا، برا عمل جان نہیں چھوڑے گا مگر یہ کہ حبط اور مغفرت ہو جائے۔


آیت 29