آیت 29
 

بَلۡ مَتَّعۡتُ ہٰۤؤُلَآءِ وَ اٰبَآءَہُمۡ حَتّٰی جَآءَہُمُ الۡحَقُّ وَ رَسُوۡلٌ مُّبِیۡنٌ﴿۲۹﴾

۲۹۔ (ان کافروں کو فوری ہلاک نہیں کیا) بلکہ میں نے انہیں اور ان کے باپ دادا کو متاع حیات دی یہاں تک کہ ان کے پاس حق اور واشگاف بیان کرنے والا رسول آ گیا۔

تفسیر آیات

۱۔ عظیم اس توحیدی حرکت کے باوجود ان مشرکین اور ان کے آباء نے توحید کی طرف رجوع نہیں کیا اور اپنے شرک پر قائم رہے تو ہم نے انہیں عذاب دینے میں عجلت سے کام نہیں لیا بلکہ انہیں آج تک یعنی اللہ کی آخری حجت کے آنے تک مہلت دے دی۔

۲۔ حَتّٰی جَآءَہُمُ الۡحَقُّ: اب ان کے پاس قرآن جیسی حق اور حقیقت سے آگاہ کرنے والی کتاب آ گئی ہے۔

۳۔ وَ رَسُوۡلٌ مُّبِیۡنٌ: اور حق اور باطل میں کسی قسم کے ابہام کے بغیر واضح اور واشگاف لفظوں میں بیان کرنے والے ایک افصح العرب رسول ان کے پاس آئے ہیں۔

اس میں اشارہ ہے کہ اب تمہیں مہلت نہیں ملے گی۔

اہم نکات

۱۔ قرآن و خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آنے کے بعد شرک بطور امت باقی نہیں رہے گا۔


آیت 29