آیت 18
 

اَوَ مَنۡ یُّنَشَّؤُا فِی الۡحِلۡیَۃِ وَ ہُوَ فِی الۡخِصَامِ غَیۡرُ مُبِیۡنٍ﴿۱۸﴾

۱۸۔ کیا وہ جو زیور (ناز و نعم) میں پلتی ہے اور جھگڑے میں (اپنا) مدعا واضح نہیں کر سکتی (اللہ کے حصے میں ہے)؟

تفسیر آیات

کیا اللہ کے حصے میں ایسی اولاد رکھ دی جو زیورات میں پالی جاتی ہے۔ یعنی جو اولاد نازک اور ناز پرور ہے اور جس کا ہم و غم اپنا وجود ہوتا ہے، اسی لیے وہ زیور کی شوقین ہوتی ہے، اسے اللہ کے حصے رکھتے ہو۔

یہ باتیں لڑکیوں کے لیے نقص نہیں ہیں بلکہ مشرکین کے معاشرے اور ان کی سوچ کے مطابق بات ہو رہی ہے کہ گھر کی چار دیواری میں زیورات میں پلنا تمہارے یہاں نقص ہے۔ تمہارے نزدیک کمال یہ ہے کہ میدان میں اترے اور دشمن کا مقابلہ کرے۔ الۡخِصَامِ غَیۡرُ مُبِیۡنٍ جبکہ لڑکیاں دشمن کے مقابلے میں سامنے نہیں آتیں کہ اپنا مدعا بیان کریں اور اپنے موقف پر دلیل قائم کریں چونکہ عورتیں جذبات سے مغلوب ہوتی ہیں۔ یہ سب عورتوں کے لیے حقیقی نقص نہیں بلکہ مشرکین کے سماجی حالات کے تحت عورت کا کوئی مقام نہیں تھا۔ اسے وہ اللہ کی طرف منسوب کرتے تھے۔


آیت 18