آیت 15
 

وَ جَعَلُوۡا لَہٗ مِنۡ عِبَادِہٖ جُزۡءًا ؕ اِنَّ الۡاِنۡسَانَ لَکَفُوۡرٌ مُّبِیۡنٌ ﴿ؕ٪۱۵﴾

۱۵۔ اور ان لوگوں نے اللہ کے بندوں میں سے (کچھ کو) اللہ کا جز (اولاد) بنا دیا، یہ انسان یقینا کھلا ناشکرا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ ان مشرکوں نے اللہ کے بندوں میں سے کچھ (ملائکہ) کو اللہ کی حقیقی اولاد قرار دیا ہے۔ اولاد انسان کا حصہ ہوتی ہے جو انسان سے منفصل ہو کر اولاد کی شکل میں جدا اور مستقل حیثیت حاصل کرتی ہے۔ اس طرح اولاد اپنے باپ کی جزء شمار ہوتی ہے۔ اس آیت سے یہ بات بھی واضح ہو گئی مشرکین فرشتوں کو اللہ کی حقیقی اولاد قرار دیتے تھے، اعزازی نہیں۔

۲۔ اِنَّ الۡاِنۡسَانَ لَکَفُوۡرٌ مُّبِیۡنٌ: اللہ کے لیے اولاد اور جزء کا تصور شان الٰہی میں عظیم گستاخی ہے چونکہ اس تصور میں اللہ کو مخلوق کی طرح قرار دیا اور پھر اولاد کا تصور کیا گیا ہے جو شان الٰہی کی ناقدری ہے۔

اہم نکات

۱۔ اولاد باپ کا حصہ ہے۔ اللہ کو حصوں میں تصور کرنا شان الٰہی میں گستاخی ہے۔

۲۔ اولاد احتیاج کی ایک صورت ہے۔ اللہ بے محتاج ہے۔


آیت 15