آیت 45
 

وَ تَرٰىہُمۡ یُعۡرَضُوۡنَ عَلَیۡہَا خٰشِعِیۡنَ مِنَ الذُّلِّ یَنۡظُرُوۡنَ مِنۡ طَرۡفٍ خَفِیٍّ ؕ وَ قَالَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنَّ الۡخٰسِرِیۡنَ الَّذِیۡنَ خَسِرُوۡۤا اَنۡفُسَہُمۡ وَ اَہۡلِیۡہِمۡ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ ؕ اَلَاۤ اِنَّ الظّٰلِمِیۡنَ فِیۡ عَذَابٍ مُّقِیۡمٍ﴿۴۵﴾

۴۵۔ اور آپ دیکھیں گے کہ جب وہ جہنم کے سامنے لائے جائیں گے تو ذلت کی وجہ سے جھکے ہوئے نظریں چرا کر دیکھ رہے ہوں گے اور (اس وقت) ایمان لانے والے کہیں گے: خسارہ اٹھانے والے یقینا وہ ہیں جنہوں نے آج قیامت کے دن اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو خسارے میں ڈالا، آگاہ رہو! ظالم لوگ یقینا دائمی عذاب میں رہیں گے۔

تشریح کلمات

طَرۡفٍ:

( ط ر ف ) الطرْف کے اصل معنی پلک جھپکنے کے ہیں اور پلک جھپکنے میں دیکھنا لازم ہے۔ اس لیے الطرْف کے معنی میں دیکھنا بھی آجاتا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ تَرٰىہُمۡ یُعۡرَضُوۡنَ عَلَیۡہَا: ان کافروں کو اس حالت میں آپ دیکھ لیں گے کہ انہیں آتش جہنم میں داخل کرنے سے پہلے اس کے سامنے پیش کیا جائے گا تاکہ وہ اس آتش جہنم کا مشاہدہ کریں جس میں انہیں داخل کرنا ہے۔

۲۔ خٰشِعِیۡنَ مِنَ الذُّلِّ: ذلت و خواری کی وجہ سے وہ جھکے ہوئے ہوں گے۔

۳۔ یَنۡظُرُوۡنَ مِنۡ طَرۡفٍ خَفِیٍّ: وہ اس آتش کو نظریں چرا کر آنکھ کے ایک گوشے سے دیکھ رہے ہوں گے اور پوری نگاہ سے دیکھنے کی جرأت نہیں کریں گے۔

۴۔ وَ قَالَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا: جب اہل جہنم کا یہ حال اہل ایمان کے بھی مشاہدے میں آئے گا تو وہ کہیں گے: خسارے میں ہیں وہ لوگ جنہوں نے قیامت کے دن اپنی ابدی و دائمی زندگی کا خسارہ اٹھایا ہے۔ وَ اَہۡلِیۡہِمۡ اور ساتھ اپنے اہل و عیال کو بھی خسارے میں ڈالا ہے چونکہ ان کے اہل و عیال ان کے تابع ہیں۔


آیت 45