آیت 44
 

وَ مَنۡ یُّضۡلِلِ اللّٰہُ فَمَا لَہٗ مِنۡ وَّلِیٍّ مِّنۡۢ بَعۡدِہٖ ؕ وَ تَرَی الظّٰلِمِیۡنَ لَمَّا رَاَوُا الۡعَذَابَ یَقُوۡلُوۡنَ ہَلۡ اِلٰی مَرَدٍّ مِّنۡ سَبِیۡلٍ ﴿ۚ۴۴﴾

۴۴۔ اور جسے اللہ گمراہ کر دے تو اس کے بعد اس کے لیے کوئی کارساز نہیں ہے اور آپ ظالموں کو دیکھیں گے کہ جب وہ عذاب کا مشاہدہ کریں گے تو کہیں گے:کیا واپس جانے کا کوئی راستہ ہے ؟

تفسیر آیات

۱۔ وَ مَنۡ یُّضۡلِلِ اللّٰہُ: جب کوئی شخص حق پہچان لینے کے بعد باطل پر ڈٹ جاتا ہے یا قبول حق کی اس میں سرے سے آمادگی نہیں ہے، اس کی وجہ اس کے مفادات باطل کے ساتھ وابستہ ہونا ہو سکتی ہے۔ اس صورت میں اللہ اسے اس کے حال پر چھوڑ دیتا ہے۔ جب سرچشمہ ہدایت اس سے ہاتھ اٹھا لے تو کوئی اور کارساز اس کی کارسازی نہیں کر سکتا۔

۲۔ وَ تَرَی الظّٰلِمِیۡنَ: ظالم جب عذاب کا مشاہدہ کریں گے تو بچنے کی آرزو ضرور کریں گے اور اس کی صرف ایک صورت ان کے ذہن میں آتی ہے: واپس دنیامیں جانے کی صورت بنی تو وہ سارے اعمال صالحہ بجا لائیں گے جو یہاں کے لیے ضروری ہیں لیکن انہیں بعد میں علم ہو جائے گا کہ واپسی بھی ناممکن ہے۔


آیت 44