آیات 17 - 18
 

اَللّٰہُ الَّذِیۡۤ اَنۡزَلَ الۡکِتٰبَ بِالۡحَقِّ وَ الۡمِیۡزَانَ ؕ وَ مَا یُدۡرِیۡکَ لَعَلَّ السَّاعَۃَ قَرِیۡبٌ﴿۱۷﴾

۱۷۔ اللہ وہی ہے جس نے برحق کتاب اور میزان نازل کیا اور آپ کو کیا معلوم کہ شاید قیامت نزدیک آگئی ہو۔

یَسۡتَعۡجِلُ بِہَا الَّذِیۡنَ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ بِہَا ۚ وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مُشۡفِقُوۡنَ مِنۡہَا ۙ وَ یَعۡلَمُوۡنَ اَنَّہَا الۡحَقُّ ؕ اَلَاۤ اِنَّ الَّذِیۡنَ یُمَارُوۡنَ فِی السَّاعَۃِ لَفِیۡ ضَلٰلٍۭ بَعِیۡدٍ﴿۱۸﴾

۱۸۔ جو لوگ اس (قیامت) پر ایمان نہیں رکھتے وہ اس کے بارے میں جلدی مچا رہے ہیں اور جو لوگ ایمان لائے ہیں وہ اس سے ڈرتے ہیں اور جانتے ہیں کہ قیامت یقینا برحق ہے، آگاہ رہو! جو قیامت کے بارے میں جھگڑتے ہیں، وہ یقینا گمراہی میں دور نکل گئے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ اَللّٰہُ الَّذِیۡۤ اَنۡزَلَ الۡکِتٰبَ بِالۡحَقِّ: اللہ کی ذات وہ ہے جس نے حقائق کے بحر بیکراں پر مشتمل کتاب (قرآن) نازل فرمائی:

وَ الۡمِیۡزَانَ: ساتھ ایسا پیمانہ بھی نازل کیا جس سے حق، ناحق میں امتیاز آجاتا، انصاف اور ناانصافی کی شناخت ہو جاتی اور ظلم و زیادتی کا علم ہو جاتا ہے۔ ایسے جامع نظام حیات پر مشتمل شریعت نازل فرمائی جس کے ذریعے حقدار کو اس کا حق مل جاتا ہے۔ ایسا پیمانہ نازل فرمایا جس سے ہر قسم کے انحراف کی شناخت ہو سکتی ہے۔

۲۔ وَ مَا یُدۡرِیۡکَ لَعَلَّ السَّاعَۃَ قَرِیۡبٌ: آپ کو کیا معلوم شاید قیامت نزدیک ہو۔ قیامت کا علم صرف اللہ تعالیٰ کے ساتھ مخصوص ہے اور اس کے قریب ہونے کا مطلب بھی یہی ہے کہ کسی بھی گھڑی قیامت برپا ہو سکتی ہے۔ قَرِیۡبٌ وصف ہے۔ مذکر مونث دونوں کے لیے یکساں ہے۔

۳۔ یَسۡتَعۡجِلُ بِہَا: جو لوگ قیامت کے منکر ہیں وہ قیامت کے بارے میں جلدی مچاتے ہیں اور تمسخر کے طور پر کہتے ہیں: مَتٰی ہٰذَا الۡوَعۡدُ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِیۡنَ﴿﴾ (۱۰ یونس: ۴۸) اگر تم سچے ہو تو یہ وعدہ کب پورا ہو گا؟

۴۔ وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مُشۡفِقُوۡنَ مِنۡہَا: جو قیامت پر ایمان لے آئے ہیں وہ اس روز سے خوف زدہ ہیں۔ اس روز کے لیے تیاری کرتے ہیں چونکہ اس روز انہیں اپنے اعمال کا سامنا کرنا ہے۔

۵۔ اَلَاۤ اِنَّ الَّذِیۡنَ یُمَارُوۡنَ فِی السَّاعَۃِ: قیامت میں شک کرنے والے جب قیامت کے دن سے دوچار ہوں گے تو انہیں معلوم ہو جائے گا کہ وہ گمراہی میں اس قدر دور نکل گئے ہیں کہ پلٹ کر آنے کے لیے راستہ نہیں چھوڑا۔


آیات 17 - 18