آیت 47
 

اِلَیۡہِ یُرَدُّ عِلۡمُ السَّاعَۃِ ؕ وَ مَا تَخۡرُجُ مِنۡ ثَمَرٰتٍ مِّنۡ اَکۡمَامِہَا وَ مَا تَحۡمِلُ مِنۡ اُنۡثٰی وَ لَا تَضَعُ اِلَّا بِعِلۡمِہٖ ؕ وَ یَوۡمَ یُنَادِیۡہِمۡ اَیۡنَ شُرَکَآءِیۡ ۙ قَالُوۡۤا اٰذَنّٰکَ ۙ مَا مِنَّا مِنۡ شَہِیۡدٍ ﴿ۚ۴۷﴾

۴۷۔ قیامت کا علم اللہ کی طرف پلٹا دیا جاتا ہے، اس کے علم کے بغیر نہ کوئی پھل اپنے شگوفوں سے نکلتا ہے اور نہ کوئی مادہ حاملہ ہوتی ہے اور نہ جنتی ہے اور جس دن وہ انہیں پکارے گا: کہاں ہیں میرے شریک؟ تو وہ کہیں گے: ہم آپ سے اظہار کر چکے ہیں کہ ہم میں سے کوئی بھی گواہی دینے والا نہیں ہے۔

تشریح کلمات

اکمام:

( ک م م ) الکم بکسر کاف خوشوں کے غلاف کو کہتے ہیں۔ اس کی جمع اکمام ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ اِلَیۡہِ یُرَدُّ عِلۡمُ السَّاعَۃِ: قیامت کب برپا ہو گی؟ اس کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے۔ کسی نبی، مرسل کو علم ہے اور نہ کسی مقرب فرشتے کو۔

۲۔ وَ مَا تَخۡرُجُ مِنۡ ثَمَرٰتٍ: مشرکین کا یہ عقیدہ تھا کہ ان کے معبود ان کو رزق اور اولاد دیتے ہیں۔ ان کی رد میں فرمایا: کائنات کی چھوٹی بڑی چیز پر اللہ تعالیٰ کا احاطۂ علمی ہے اور حاکمیت بھی۔ پھل کو شگوفے سے نکلنے کا شعور اسی نے دیا ہے اور اسی کے حکم پر نکلتا ہے۔

۳۔ وَ مَا تَحۡمِلُ مِنۡ اُنۡثٰی: کوئی بھی مادہ بارداری قبول کرتی ہے تو اس شعور کے تحت جو اس کے خالق نے اس کی فطرت میں ودیعت فرمایا ہے۔ اسی نے ہوا کو حکم دیا کہ وہ اپنا دوش پر نباتات کی بار داری کا سبب بننے والے بیجوں کو منتقل کرے اور اسی نے جرثومۂ پدر کو سمجھایا کہ تخم مادر تیری منزل ہے۔

۴۔ وَ لَا تَضَعُ اِلَّا بِعِلۡمِہٖ: بچہ عالم جنین سے اسی لمحہ بیرونی دنیا میں آ سکتا ہے جب اللہ سے رحم مادر کو اس کا حکم مل جاتا ہے۔

جب کائنات کی کوئی چیز اس کے علم اور حکم کے بغیر جنبش نہیں کر سکتی تو غیر اللہ کس چیز کے مدبر ہیں؟

۵۔ وَ یَوۡمَ یُنَادِیۡہِمۡ اَیۡنَ شُرَکَآءِیۡ: جب قیامت کے دن ان مشرکین سے کہا جائے گا: کہاں ہیں تمہارے وہ معبود جنہیں میرا شریک ٹھہراتے تھے؟

۶۔ قَالُوۡۤا اٰذَنّٰکَ: مشرکین کہیں گے: ہم اس سے پہلے بھی اظہار کر چکے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس سے پہلے بھی ان سے یہی سوال ہواتھا۔ ممکن ہے اس جہاں سے آنکھیں بند ہوتے ہی ان مشرکین کی آنکھیں کھل گئی ہوں اور حقائق سامنے آنے یا نکیرین کی طرف سے سوال کرنے پر اظہار ہو چکا ہو۔

۷۔ مَا مِنَّا مِنۡ شَہِیۡدٍ: حقائق کھل کر سامنے آنے اور ان شریکوں کا ایک واہمہ ہونے کا انکشاف ہونے پر اب ان شریکوں کے بارے میں گواہی دینے والا کوئی نہیں۔


آیت 47