آیت 44
 

وَ لَوۡ جَعَلۡنٰہُ قُرۡاٰنًا اَعۡجَمِیًّا لَّقَالُوۡا لَوۡ لَا فُصِّلَتۡ اٰیٰتُہٗ ؕ ءَؔاَعۡجَمِیٌّ وَّ عَرَبِیٌّ ؕ قُلۡ ہُوَ لِلَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا ہُدًی وَّ شِفَآءٌ ؕ وَ الَّذِیۡنَ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ فِیۡۤ اٰذَانِہِمۡ وَقۡرٌ وَّ ہُوَ عَلَیۡہِمۡ عَمًی ؕ اُولٰٓئِکَ یُنَادَوۡنَ مِنۡ مَّکَانٍۭ بَعِیۡدٍ﴿٪۴۴﴾

۴۴۔ اور اگر ہم اس قرآن کو عجمی زبان میں قرار دیتے تو یہ لوگ کہتے کہ اس کی آیات کو کھول کر بیان کیوں نہیں کیا گیا؟ (کتاب) عجمی اور (نبی) عربی؟ کہدیجئے: یہ کتاب ایمان لانے والوں کے لیے ہدایت اور شفا ہے اور جو ایمان نہیں لاتے ان کے کانوں میں بھاری پن (بہرا پن) ہے اور وہ ان کے لیے اندھا پن ہے، وہ ایسے ہیں جیسے انہیں دور سے پکارا جاتا ہو۔

تفسیر آیات

۱۔ کبھی مشرکین کی طرف سے یہ سوال بھی آیا تھا کہ اس قرآن کو کسی اور زبان میں کیوں نہیں اتارا گیا؟ صرف عربی میں نازل کرنے کی کیا وجہ ہے؟فرمایا:

اگر یہ قرآن غیر عربی زبان میں اتارتا تو تم نے ضرور کہنا تھا کہ مرسل الیہ عربی اور اس نبی کی قوم بھی عربی ہے، اسے پیغام کسی عجمی زبان میں کیوں مل رہا ہے؟ ایک غیر مفہوم زبان میں ہم سے بات کرنے کا کیا مقصد ہے؟

قرآن نے دیگر مقامات پر فرمایا ہے:

فَاِنَّمَا یَسَّرۡنٰہُ بِلِسَانِکَ۔۔۔ (۱۹ مریم:۹۷)

(اے رسول!) پس ہم نے یہ قرآن آپ کی زبان میں یقینا آسان کیا ہے۔

وَ مَاۤ اَرۡسَلۡنَا مِنۡ رَّسُوۡلٍ اِلَّا بِلِسَانِ قَوۡمِہٖ۔۔۔۔۔ (۱۴ ابراہیم: ۴)

ہم نے کوئی رسول نہیں بھیجا مگر اسی قوم کی زبان میں۔

تاکہ وہ انہیں وضاحت سے بات سمجھا سکے۔

۲۔ قُلۡ ہُوَ لِلَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا: یہ قرآن اہل ایمان کے لیے مینار ہدایت اور ان میں موجود کفر و شرک اور ہر قسم کی قلبی بیماری کے لیے شفا ہے۔

۳۔ وَ الَّذِیۡنَ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ: اور ایمان کی روشنی سے محروم لوگوں کے لیے یہ قرآن مؤثر نہیں ہے تو اس کی وجہ ان میں اہلیت نہ ہونا ہے۔ نہ ان میں کچھ سننے کی صلاحیت ہے، نہ کچھ دیکھنے کی۔

۴۔ اُولٰٓئِکَ یُنَادَوۡنَ مِنۡ مَّکَانٍۭ بَعِیۡدٍ: قرآن ان کے لیے دور سے آنے والی آواز کی طرح ہے۔ جہاں آواز آ رہی ہوتی ہے مگر سمجھ میں نہیں آتی۔


آیت 44