آیت 37
 

وَ مِنۡ اٰیٰتِہِ الَّیۡلُ وَ النَّہَارُ وَ الشَّمۡسُ وَ الۡقَمَرُ ؕ لَا تَسۡجُدُوۡا لِلشَّمۡسِ وَ لَا لِلۡقَمَرِ وَ اسۡجُدُوۡا لِلّٰہِ الَّذِیۡ خَلَقَہُنَّ اِنۡ کُنۡتُمۡ اِیَّاہُ تَعۡبُدُوۡنَ﴿۳۷﴾

۳۷۔ اور رات اور دن اور سورج اور چاند اس کی نشانیوں میں سے ہیں، تم نہ تو سورج کو سجدہ کرو اور نہ ہی چاند کو بلکہ اللہ کو سجدہ کرو جس نے ان سب کو پیدا کیا ہے، اگر تم صرف اللہ کی بندگی کرتے ہو۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ مِنۡ اٰیٰتِہِ الَّیۡلُ وَ النَّہَارُ: اللہ تعالیٰ کے رب، مدبر اور لائق عبادت ہونے کی آیات میں سے رات اور دن ہیں۔ ان دونوں کی گردش سے روئے زمین حیات کے لیے آمادہ ہوئی:

یُکَوِّرُ النَّہَارَ عَلَی الَّیۡلِ۔۔۔۔۔ (۳۹ زمر: ۵)

اور وہی رات کو دن پر لپیٹتا ہے اور دن کو رات پر لپیٹتا ہے۔

بلکہ صرف دن یا صرف رات ہوتی تو اس کرۂ ارض پر زندگی کا نام و نشان نہ ہوتا۔

۲۔ وَ الشَّمۡسُ وَ الۡقَمَرُ: سورج بھی اللہ تعالیٰ کے واحد معبود ہونے کی آیت ہے چونکہ سورج سرچشمۂ حیات ہے۔ دوسری آیات میں فرمایا کہ اللہ نے سورج کو تمہارے لیے مسخر کیا ہے یعنی تمہارے مفاد میں کر دیا ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے اللہ ہی کے ہاتھ میں تدبیر کائنات ہے لہٰذا اللہ ہی رب ہے پس اللہ ہی کی بندگی ہونی چاہیے۔

۳۔ لَا تَسۡجُدُوۡا لِلشَّمۡسِ وَ لَا لِلۡقَمَرِ: اگرچہ عربوں میں ستارہ پرستی نہیں تھی تاہم عربوں کے قرب و جوار میں شرک کی ایک صورت ستارہ پرستی بھی تھی۔ لہٰذا اذہان کو ہر قسم کے شرک سے دور رکھنے کے لیے فرمایا: سورج چاند کے لیے سجدہ نہ کرو بلکہ سجدہ اس ذات کے لیے کرو جو لائق سجدہ ہے۔

۴۔ وَ اسۡجُدُوۡا لِلّٰہِ الَّذِیۡ خَلَقَہُنَّ: سجدہ خالق کے لیے ہوتا ہے۔ لہٰذا تم صرف شمس و قمر کے خالق کے لیے سجدہ کرو۔

قرآن مجید کی متعدد آیات سے استدلال کرتے ہوئے ہم نے عبادت کی یہ تعریف اختیار کی ہے: عبادت یہ ہے کہ کسی ذات کو خالق اور رب سمجھ کر اس کی تعظیم کی جائے۔

۵۔ اِنۡ کُنۡتُمۡ اِیَّاہُ تَعۡبُدُوۡنَ: کہتے ہیں ستارہ پرستوں کا دعویٰ یہ تھا کہ سورج کی پوجا کرنے کا مقصد اللہ کی عبادت کرنا ہے۔ سورج صرف واسطہ ہے۔ اس عقیدے کو باطل قرار دیتے ہوئے فرمایا:

اگر تم واقعی اللہ ہی عبادت کرتے ہو تو سورج کے واسطہ کے بغیر براہ راست اللہ کی عبادت کرو۔ کسی غیر اللہ کی شرکت کے ساتھ اللہ کی عبادت نہیں ہوتی۔

واضح رہے اس آیت کا آخری جملہ اِنۡ کُنۡتُمۡ اِیَّاہُ تَعۡبُدُوۡنَ واجب سجدے کی جگہ ہے۔ ائمہ اہل بیت علیہم السلام کی روایات کے مطابق یہی سجدے کی جگہ ہے جب کہ فقہ حنفی کے مطابق اگلی آیت وَ ہُمۡ لَا یَسۡـَٔمُوۡنَ سجدے کی جگہ ہے۔


آیت 37