آیات 27 - 28
 

فَلَنُذِیۡقَنَّ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا عَذَابًا شَدِیۡدًا ۙ وَّ لَنَجۡزِیَنَّہُمۡ اَسۡوَاَ الَّذِیۡ کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ﴿۲۷﴾

۲۷۔ پس ہم کفار کو ضرور بالضرور سخت عذاب چکھائیں گے اور انہیں ان کے برے اعمال کی بدترین سزا ضرور دیں گے۔

ذٰلِکَ جَزَآءُ اَعۡدَآءِ اللّٰہِ النَّارُ ۚ لَہُمۡ فِیۡہَا دَارُ الۡخُلۡدِ ؕ جَزَآءًۢ بِمَا کَانُوۡا بِاٰیٰتِنَا یَجۡحَدُوۡنَ﴿۲۸﴾

۲۸۔ یہی آتش دشمنان خدا کی سزا ہے۔ اس میں ان کے لیے ہمیشہ کا گھر ہے، یہ اس بات کی سزا ہے کہ وہ ہماری آیات کا انکار کرتے تھے۔

تفسیر آیات

۱۔ ایسے کافروں کے لیے عذاب خدا شدید ہو گا۔ ممکن ہے عَذَابًا شَدِیۡدًا دنیوی عذاب کی طرف اشارہ ہو کہ یہ لوگ قتل یا اسیر ہوں گے۔ وہ دن آئے گا اسی صاحب قرآن کی پناہ اپنے لیے غنیمت شمار کریں گے۔

۲۔ وَّ لَنَجۡزِیَنَّہُمۡ اَسۡوَاَ الَّذِیۡ : قیامت کے دن ان کے بدترین اعمال کی سزا دی جائے گی۔ معمولی جرائم کے عذاب کی نوبت نہیں آئے گی کیونکہ اپنے بہت بڑے اور بد ترین جرائم کے عذاب میں مبتلا ہوں گے۔

۳۔ ذٰلِکَ جَزَآءُ اَعۡدَآءِ اللّٰہِ النَّارُ: اللہ تعالیٰ کے ساتھ محاذ آرائی کرنے والے دشمنانِ خدا کی سزا دائمی جہنم کے علاوہ اور کیا ہو سکتی ہے۔


آیات 27 - 28