آیت 26
 

وَ قَالَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا لَا تَسۡمَعُوۡا لِہٰذَا الۡقُرۡاٰنِ وَ الۡغَوۡا فِیۡہِ لَعَلَّکُمۡ تَغۡلِبُوۡنَ﴿۲۶﴾

۲۶۔ اور جو لوگ کافر ہو گئے ہیں وہ کہتے ہیں: اس قرآن کو نہ سنا کرو اور اس میں شور مچا دیا کرو تاکہ تم غالب آ جاؤ۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ قَالَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا لَا تَسۡمَعُوۡا: قرآن سننے سے لوگوں کو دور رکھنے کا کفار کا یہ حربہ خود اپنی جگہ اس بات کی دلیل ہے کہ قرآن ایک معجزہ ہے۔ اس معجزۂ الٰہی کو سننے کے بعد اثر نہ لینا بہت کم لوگوں میں دیکھنے میں آیا ہے۔ کفار قریش ہمیشہ قرآن کی اس معجزانہ تاثیر سے خائف رہتے اور مکہ میں باہر سے آنے والوں کو ہمیشہ خبردار کرتے تھے کہ قرآن مت سنا کرو۔

ان لوگوں نے دوسرا یہ حل ڈھونڈا کہ تلاوت قرآن کے موقع پر شور مچایا کرو تاکہ لوگ قرآن سے متاثر نہ ہوں۔

جب کسی کے پاس دلیل و منطق نہیں ہوتی تو وہ دوسرے کا کلام اور اس کی دلیل سننا گوارا نہیں کرتا۔ کفار مکہ کے پاس قرآن کا مقابلہ کرنے کے لیے کوئی منطقی دلیل نہ تھی اس لیے وہ کوشش کرتے تھے کہ قرآن کو سنا ہی نہ جائے۔


آیت 26