آیت 22
 

وَ مَا کُنۡتُمۡ تَسۡتَتِرُوۡنَ اَنۡ یَّشۡہَدَ عَلَیۡکُمۡ سَمۡعُکُمۡ وَ لَاۤ اَبۡصَارُکُمۡ وَ لَا جُلُوۡدُکُمۡ وَ لٰکِنۡ ظَنَنۡتُمۡ اَنَّ اللّٰہَ لَا یَعۡلَمُ کَثِیۡرًا مِّمَّا تَعۡمَلُوۡنَ﴿۲۲﴾

۲۲۔ اور تم (گناہ کے وقت) اپنے کان کی گواہی سے اپنے آپ کو چھپا نہیں سکتے تھے اور نہ اپنی آنکھوں اور نہ اپنی کھالوں کی (گواہی سے) بلکہ تمہارا گمان یہ تھا کہ اللہ کو تمہارے بہت سے اعمال کی خبر نہیں ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ یہ غافل انسان اس بات کی طرف متوجہ نہیں کہ اس کی ہرحرکت ہر سو، ہر جانب سے زیر نظر ہے۔ اول تو خود اللہ تعالیٰ براہ راست اس کی شہ رگ سے زیادہ قریب ہے، اس کے ہر عمل کی نگرانی کر رہا ہے۔ پھر زمین کی نظر بھی اس کی ہر حرکت پر جمی ہوئی ہے اور خود اس کے وجود کے ساتھ سیّار گواہ (کان، آنکھ، ہاتھ، پاؤں، کھال) اس کے تعاقب میں ہیں اور دیگر گواہان بھی ہیں:

وَ اِنَّ عَلَیۡکُمۡ لَحٰفِظِیۡنَ ﴿﴾ کِرَامًا کَاتِبِیۡنَ ﴿﴾ یَعۡلَمُوۡنَ مَا تَفۡعَلُوۡنَ﴿﴾ (۸۲ انفطار: ۱۰۔۱۲)

جب کہ تم پر نگران مقرر ہیں، ایسے معزز لکھنے والے، جو تمہارے اعمال کوجانتے ہیں۔


آیت 22