آیات 19 - 20
 

وَ یَوۡمَ یُحۡشَرُ اَعۡدَآءُ اللّٰہِ اِلَی النَّارِ فَہُمۡ یُوۡزَعُوۡنَ﴿۱۹﴾

۱۹۔ اور جس دن اللہ کے دشمن جہنم کی طرف چلائے جائیں گے تو انہیں روک لیا جائے گا۔

حَتّٰۤی اِذَا مَا جَآءُوۡہَا شَہِدَ عَلَیۡہِمۡ سَمۡعُہُمۡ وَ اَبۡصَارُہُمۡ وَ جُلُوۡدُہُمۡ بِمَا کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ﴿۲۰﴾

۲۰۔ یہاں تک کہ جب سب وہاں پہنچ جائیں گے تو ان کے کان اور ان کی آنکھیں اور ان کی کھالیں ان کے خلاف گواہی دیں گی کہ وہ کیا کچھ کرتے رہے ہیں۔

تفسیر آیات

قرآن مجید میں انسان کے تقریباً تمام اعضاء کی گواہی کا ذکر ملتا ہے۔ چنانچہ اس آیت میں i۔ کان، ii۔ آنکھ، iii۔ کھال کا ذکر ہے۔ سورہ یٰسٓ آیت ۶۵:

اور ان کے ہاتھ ہم سے بولیں گے اور ان کے پاؤں گواہی دیں گے اس کے بارے میں جو کچھ وہ کرتے رہے ہیں۔

میں iv۔ ہاتھ، v۔ پاؤں کا ذکر ہے۔ سورہ نور آیت ۲۴:

یَّوۡمَ تَشۡہَدُ عَلَیۡہِمۡ اَلۡسِنَتُہُمۡ وَ اَیۡدِیۡہِمۡ وَ اَرۡجُلُہُمۡ۔۔۔۔۔

اس دن ان کی زبانیں اور ان کے ہاتھ اور ان کے پاؤں ان سب اعمال کی گواہی دیں گے۔۔۔۔

میں vi۔ زبان، vii۔ پاؤں کا ذکر ہے۔

کان اور آنکھوں کی گواہی کا مطلب یہ ہے کہ دنیا میں ان لوگوں نے جس عضو سے کسی جرم کا ارتکاب کیا ہے وہ عضو اس بات کی گواہی دے گا: اس آنکھ نے وحدانیت پر دلالت کرنے والے واضح اور روشن معجزات کو دیکھا تھا، پھر مسترد کر دیا۔ اس کے کان نے آیات الٰہی کو سنا لیکن اس پر غور کرنے کی جگہ مسترد کر دیا یا اس نے مومن کی غیبت سنی، حرام غنا سنا۔ اس کی کھال ان گناہوں کی گواہی دے گی جو اس کے ذریعے یا اس کے سامنے انجام دیے۔ کھال ایک ایسی چیز ہے جس سے کوئی جرم چھپایا نہیں جا سکتا چونکہ کھال جسم کے تمام حصوں پر محیط ہے۔

واضح رہے اگر جرم سرزد ہوتے وقت ان اعضاء میں شعور و ادراک نہ ہوتا تو وہ شہادت اور گواہی دینے کے اہل نہ ہوتے۔ اگر اگر دنیا میں ان اعضا میں شعور و ادراک نہ ہوتا، آخرت میں اللہ نے ان میں شعور پیدا کیا تو یہ گواہی نہیں کہلائے گا۔ گواہی یہ ہے کہ جو کام اس کے سامنے سرزد ہوا اور اس کے شعور و ادراک میں آیا ہو اسے عند الطلب بیان کرے۔

اس آیت اور دیگر آیات سے یہ بات سامنے آتی ہے: انسان نے جس جسم کے ساتھ دنیا میں جرم کیا ہے اسی جسم کے ساتھ اُٹھایا جائے گا۔ وہی سیل (Cell) اکٹھے کر دیے جائیں گے جن سے دنیا میں اس کا جسم مرکب تھا۔ اگرچہ دنیا میں جسم بدلتا رہتا ہے تاہم اللہ کے لیے یہ کام دشوار نہیں ہے کہ جس جسم کے ساتھ جرم سرزد ہوا ہے۔ وہی جسم حاضر کیا جائے۔ کوئی جرم جوانی میں سرزد ہوا ہے تو اس جسم سے، بڑھاپے سرزد ہوا ہے تو اس جسم سے گواہی لی جائے گی چونکہ اس کی ہر حرکت، جسم کے ہر سیل (Cell) کے کوڈ میں ملفوف ہے۔

ہمارے ذہن میں یہ بات بھی رہنی چاہیے کہ قیامت کے عالم میں جو نظام اور قانون طبیعت حاکم ہو گا یہ آیات اس نظام کے تحت بات کر رہی ہیں اور ہم اپنی دنیا میں حاکم نظام طبیعت کی روشنی میں سمجھ رہے ہیں۔ ہو سکتا ہے واقع میں ایسا نہ ہو بلکہ ان اعضاء کی گواہی کی صورت اس سے بھی زیادہ واضح اور یقینی ہو جو ہم سمجھ رہے ہیں۔


آیات 19 - 20