آیت 16
 

فَاَرۡسَلۡنَا عَلَیۡہِمۡ رِیۡحًا صَرۡصَرًا فِیۡۤ اَیَّامٍ نَّحِسَاتٍ لِّنُذِیۡقَہُمۡ عَذَابَ الۡخِزۡیِ فِی الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا ؕ وَ لَعَذَابُ الۡاٰخِرَۃِ اَخۡزٰی وَ ہُمۡ لَا یُنۡصَرُوۡنَ﴿۱۶﴾

۱۶۔ تو ہم نے منحوس ایام میں ان پر طوفانی ہوا چلا دی تاکہ ہم دنیاوی زندگی ہی میں انہیں رسوائی کا عذاب چکھا دیں اور آخرت کا عذاب تو زیادہ رسوا کن ہے اور ان کی مدد بھی نہیں کی جائے گی۔

تشریح کلمات

صَرۡصَرً:

( ص ر ص ر ) شدید سردی۔ بعض نے کہا شدید تیز آندھی۔

تفسیر آیات

۱۔ فَاَرۡسَلۡنَا عَلَیۡہِمۡ رِیۡحًا: صاعقہ کی توضیح ہے کہ وہ صاعقہ اس صورت میں تھا کہ ایک شدید طوفانی آندھی ان پر آئی جو کئی دن چلتی رہی جس نے اس قوم کو تباہ کر دیا۔

۲۔ فِیۡۤ اَیَّامٍ نَّحِسَاتٍ: یہ سزا چند منحوس دنوں میں انہیں دی گئی۔ جن دنوں ان پر عذاب آیا وہ قوم عاد کے لیے منحوس ایام تھے۔ اس سے یہ بات ثابت نہیں ہوتی کہ یہ ایام ہمیشہ ہر شخص کے لیے منحوس ہوتے ہیں۔

۳۔ لِّنُذِیۡقَہُمۡ عَذَابَ الۡخِزۡیِ: یہ عذاب، دنیا میں ان کے لیے رسوائی کا سامان لے آیا اور ان کی یہ رسوائی صفحہ تاریخ پر ہمیشہ کے لیے ثبت ہے۔


آیت 16