آیات 75 - 76
 

ذٰلِکُمۡ بِمَا کُنۡتُمۡ تَفۡرَحُوۡنَ فِی الۡاَرۡضِ بِغَیۡرِ الۡحَقِّ وَ بِمَا کُنۡتُمۡ تَمۡرَحُوۡنَ ﴿ۚ۷۵﴾

۷۵۔ یہ (انجام) اس لیے ہوا کہ تم زمین میں حق کے برخلاف (باطل پر) خوش ہوتے تھے اور اس کا بدلہ ہے کہ تم اترایا کرتے تھے۔

اُدۡخُلُوۡۤا اَبۡوَابَ جَہَنَّمَ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَا ۚ فَبِئۡسَ مَثۡوَی الۡمُتَکَبِّرِیۡنَ﴿۷۶﴾

۷۶۔ جہنم کے دروازوں میں داخل ہو جاؤ جس میں تم ہمیشہ رہو گے، تکبر کرنے والوں کا کتنا برا ٹھکانا ہے۔

تشریح کلمات

تَمۡرَحُوۡنَ:

( م ر ح ) المرح کے معنی ہیں بہت زیادہ اور شدید خوشی، جس میں انسان اترانے لگ جائے۔

تفسیر آیات

۱۔ یہ عذاب خود تمہارے اعمال کی وجہ سے ہے کہ تم اپنے باطل پر ناحق خوش ہوتے اور حق کو ناکام دیکھ کر خوشی حاصل کرنا چاہتے تھے بلکہ جہاں اہل حق کو کوئی دشواری پیش آتی یا ان پر ظلم ہوتا تو تم اس پر خوش ہوتے تھے۔

۲۔ وَ بِمَا کُنۡتُمۡ تَمۡرَحُوۡنَ: اور یہ عذاب اس وجہ سے ہے کہ تم دنیا میں اپنے باطل پر مگن تھے اور اس پر اتراتے بھی تھے۔ مجمع البیان میں ہے کہ تَفۡرَحُوۡنَ کو بِغَیۡرِ الۡحَقِّ کی قید کے ساتھ اور تَمۡرَحُوۡنَ کو قید کے بغیر ذکر اس لیے فرمایا کہ فرح خوشی برحق بھی ہو سکتی ہے جب کہ مرح اترانا کسی بھی صورت میں برحق نہیں ہے۔

۳۔ ان کا خوشی منانا اور اترانا ان کے تکبر کی وجہ سے تھا اور اسی تکبر کی وجہ سے وہ جہنم میں ہمیشہ کے لیے داخل ہوں گے۔


آیات 75 - 76