آیات 30 - 33
 

وَ قَالَ الَّذِیۡۤ اٰمَنَ یٰقَوۡمِ اِنِّیۡۤ اَخَافُ عَلَیۡکُمۡ مِّثۡلَ یَوۡمِ الۡاَحۡزَابِ ﴿ۙ۳۰﴾

۳۰۔ اور جو شخص ایمان لایا تھا کہنے لگا: اے میری قوم! مجھے خوف ہے کہ تم پر کہیں وہ دن نہ آئے جیسا (پہلی) امتوں پر آیا تھا،

مِثۡلَ دَاۡبِ قَوۡمِ نُوۡحٍ وَّ عَادٍ وَّ ثَمُوۡدَ وَ الَّذِیۡنَ مِنۡۢ بَعۡدِہِمۡ ؕ وَ مَا اللّٰہُ یُرِیۡدُ ظُلۡمًا لِّلۡعِبَادِ﴿۳۱﴾

۳۱۔ جیسے قوم نوح اور عاد اور ثمود اور ان کے بعد والی امتوں پر آیا تھا اور اللہ تو بندوں پر ظلم کرنا نہیں چاہتا۔

وَ یٰقَوۡمِ اِنِّیۡۤ اَخَافُ عَلَیۡکُمۡ یَوۡمَ التَّنَادِ ﴿ۙ۳۲﴾

۳۲۔ اور اے میری قوم! مجھے تمہارے بارے میں فریاد کے دن (قیامت) کا خوف ہے۔

یَوۡمَ تُوَلُّوۡنَ مُدۡبِرِیۡنَ ۚ مَا لَکُمۡ مِّنَ اللّٰہِ مِنۡ عَاصِمٍ ۚ وَ مَنۡ یُّضۡلِلِ اللّٰہُ فَمَا لَہٗ مِنۡ ہَادٍ﴿۳۳﴾

۳۳۔ جس دن تم پیٹھ پھیر کر بھاگو گے تمہیں اللہ (کے عذاب) سے بچانے والا کوئی نہ ہو گا اور جسے اللہ گمراہ کر دے اسے ہدایت دینے والا کوئی نہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ قَالَ الَّذِیۡۤ اٰمَنَ: مومن آل فرعون کی نصیحت جاری ہے۔ اس مومن کے پیغمبرانہ اقوال دیکھ کر بعض کو یہ خیال گزرا کہ اس جگہ الَّذِیۡۤ اٰمَنَ سے مراد خود حضرت موسیٰ علیہ السلام ہیں۔

۲۔ یَوۡمِ الۡاَحۡزَابِ: احزاب سے مراد گزشتہ قومیں ہیں جن کا ذکر بعد کی آیت میں آ رہا ہے۔

۳۔ مِثۡلَ دَاۡبِ قَوۡمِ نُوۡحٍ: مجھے خوف ہے تمہاری سرنوشت بھی قوم نوح، عاد اور ثمود کی طرح نہ ہو جائے چونکہ صورت حال ایک جیسی ہے۔ ان کی طرف بھی اسی طرح رسول آئے تھے جیسے اب موسیٰ علیہ السلام آئے ہیں اور تمہاری قوم موسیٰ کی اسی طرح تکذیب کر رہی ہے جیسے ان قوموں نے تکذیب کی تھی۔ لہٰذا عذاب بھی اسی طرح آ سکتا ہے جیسے ان قوموں پر آیا تھا۔

۴۔ وَ مَا اللّٰہُ یُرِیۡدُ ظُلۡمًا: اگر عذاب آیا تو یہ خود تمہارے اعمال کا نتیجہ ہو گا۔ اللہ ہر قسم کی ظلم و زیادتی سے مبرا ہے۔

۵۔ وَ یٰقَوۡمِ اِنِّیۡۤ اَخَافُ عَلَیۡکُمۡ یَوۡمَ التَّنَادِ فریاد کے دن سے مراد روز قیامت ہے، جس میں کافر لوگ مدد کے لیے پکاریں گے مگر کوئی مدد کو آنے والا نہیں ملے گا۔

۶۔ یَوۡمَ تُوَلُّوۡنَ مُدۡبِرِیۡنَ: قیامت کے دن عذاب کا مشاہدہ کرنے پر تم اس عذاب سے بھاگنا شروع کرو گے لیکن اللہ کی حکومت سے فرار کا کوئی راستہ نہیں ہے۔، نہ کوئی بچانے والا ہو گا۔

۷۔ وَ مَنۡ یُّضۡلِلِ اللّٰہُ فَمَا لَہٗ مِنۡ ہَادٍ: جس سے مصدر ہدایت (اللہ) ہاتھ اٹھا لے اور اس کے نتیجے میں گمراہی کے گھڑے میں گر جائے، اسے کہاں سے ہدایت ملے گی؟


آیات 30 - 33