آیت 5
 

کَذَّبَتۡ قَبۡلَہُمۡ قَوۡمُ نُوۡحٍ وَّ الۡاَحۡزَابُ مِنۡۢ بَعۡدِہِمۡ ۪ وَ ہَمَّتۡ کُلُّ اُمَّۃٍۭ بِرَسُوۡلِہِمۡ لِیَاۡخُذُوۡہُ وَ جٰدَلُوۡا بِالۡبَاطِلِ لِیُدۡحِضُوۡا بِہِ الۡحَقَّ فَاَخَذۡتُہُمۡ ۟ فَکَیۡفَ کَانَ عِقَابِ﴿۵﴾

۵۔ ان سے پہلے نوح کی قوم اور ان کے بعد کے گروہوں نے بھی (انبیاء کی) تکذیب کی ہے اور ہر امت نے اپنے رسول کو گرفتار کرنے کا عزم کیا اور باطل ذرائع سے جھگڑتے رہے تاکہ اس سے حق کو زائل کر دیں تو میں نے انہیں اپنی گرفت میں لیا پس (دیکھ لو) میرا عذاب کیسا تھا۔

تفسیر آیات

۱۔ آیت کے سیاق سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ آیات اس وقت نازل ہو رہی تھیں جب کفار مکہ حضورؐ کے خلاف جھگڑے اور بحثیں کر رہے تھے اور ہر طرف سے الزامات لگائے جا رہے تھے نیز آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو قتل کرنے کی سازش میں بھی مصروف تھے۔ ان حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے سابقہ امتوں کی مثال پیش کی جا رہی ہے:

۲۔ وَ ہَمَّتۡ کُلُّ اُمَّۃٍۭ بِرَسُوۡلِہِمۡ: ہر امت نے اپنے رسول کو پکڑنے کی کوشش کی اور باطل ذرائع سے جھگڑتے رہے۔

۳۔ فَاَخَذۡتُہُمۡ ۟ فَکَیۡفَ کَانَ عِقَابِ: لیکن وہ اس میں نہ صرف یہ کہ کامیاب نہیں ہوئے بلکہ وہ اللہ کی گرفت میں آ گئے اور ان کا خاتمہ عذاب الٰہی پر ہوا۔


آیت 5