آیت 164
 

وَ رُسُلًا قَدۡ قَصَصۡنٰہُمۡ عَلَیۡکَ مِنۡ قَبۡلُ وَ رُسُلًا لَّمۡ نَقۡصُصۡہُمۡ عَلَیۡکَ ؕ وَ کَلَّمَ اللّٰہُ مُوۡسٰی تَکۡلِیۡمًا﴿۱۶۴﴾ۚ

۱۶۴۔ ان رسولوں پر (وحی بھیجی) جن کے حالات کا ذکر ہم پہلے آپ سے کر چکے ہیں اور ان رسولوں پر بھی جن کے حالات کا ذکر ہم نے آپ سے نہیں کیا اور اللہ نے موسیٰ سے تو خوب باتیں کی ہیں۔

تفسیر آیات

یعنی ان سورتوں سے پہلے نازل ہونے والی مکی سورتوں میں جن انبیاء کا ذکرآیا ہے، ان کے علاوہ وہ انبیاء جن کا ذکر باقی سوروں میں آیا ہے اور وہ انبیاء جن کا ذکر قرآن میں نہیں آیا۔ جب کہ اللہ تعالیٰ نے ہر قوم کی طرف ایک نبی بھیجا ہے:

وَ لَقَدۡ بَعَثۡنَا فِیۡ کُلِّ اُمَّۃٍ رَّسُوۡلًا ۔۔ (۱۶ نحل ۳۶)

اور بتحقیق ہم نے ہر امت میں ایک رسول بھیجا ہے۔

وَ اِنۡ مِّنۡ اُمَّۃٍ اِلَّا خَلَا فِیۡہَا نَذِیۡرٌ﴿﴾ (۳۵ فاطر: ۲۴)

اور کوئی امت ایسی نہیں گزری جس میں کوئی متنبہ کرنے والا نہ آیا ہو۔

قرآن میں تقریباً ۲۶ انبیاء کا صریحاً ذکر ہے اور بعض انبیاء کانام لیے بغیر اشارہ فرمایا ہے۔

اکثر روایات کے مطابق انبیاء کی تعداد ایک لاکھ چوبیس ہزار ہے، جن میں سے تین سو تیرہ مرسل اور پانچ اولو العزم ہیں۔ حضرت نوح، حضرت ابراہیم، حضرت موسیٰ، حضرت عیسیٰ علیہم السلام اور حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔

وَ کَلَّمَ اللّٰہُ مُوۡسٰی تَکۡلِیۡمًا: حضرت موسیٰ (ع) سے بلا واسطہ بات کی اور تَكْلِــيْمًا تاکید اور تعظیم کے لیے ہے کہ موسیٰ (ع) سے اللہ تعالیٰ کی باتیں معمول سے زیادہ تھیں۔


آیت 164