آیات 150 - 151
 

اِنَّ الَّذِیۡنَ یَکۡفُرُوۡنَ بِاللّٰہِ وَ رُسُلِہٖ وَ یُرِیۡدُوۡنَ اَنۡ یُّفَرِّقُوۡا بَیۡنَ اللّٰہِ وَ رُسُلِہٖ وَ یَقُوۡلُوۡنَ نُؤۡمِنُ بِبَعۡضٍ وَّ نَکۡفُرُ بِبَعۡضٍ ۙ وَّ یُرِیۡدُوۡنَ اَنۡ یَّتَّخِذُوۡا بَیۡنَ ذٰلِکَ سَبِیۡلًا﴿۱۵۰﴾ۙ

۱۵۰۔ جو اللہ اور اس کے رسولوں کا انکار کرتے ہیں اور اللہ اور رسولوں کے درمیان تفریق ڈالنا چاہتے ہیں اور کہتے ہیں: ہم بعض پر ایمان لائیں گے اور بعض کا انکار کریں گے اور وہ اس طرح کفر و ایمان کے درمیان ایک راہ نکالنا چاہتے ہیں۔

اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡکٰفِرُوۡنَ حَقًّا ۚ وَ اَعۡتَدۡنَا لِلۡکٰفِرِیۡنَ عَذَابًا مُّہِیۡنًا﴿۱۵۱﴾

۱۵۱۔ ایسے لوگ حقیقی کافر ہیں اور ہم نے کافروں کے لیے ذلت آمیز عذاب تیار کر رکھا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ اِنَّ الَّذِیۡنَ یَکۡفُرُوۡنَ: یہاں کفار اور منکروں کے تین گروہ قابل تصور ہیں:

i۔ جو اللہ کو تو مانتے ہیں لیکن کسی رسول کو نہیں مانتے۔ مشرکین اللہ کو شریک کے ساتھ مانتے ہیں، رسول کو نہیں مانتے۔

ii۔ جو اللہ کو مانتے ہیں اور نہ رسولوں کو مانتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو ملحد کہتے ہیں۔

iii۔ جو اللہ اور بعض رسولوں کو مانتے ہیں اور بعض دیگر رسولوں کو نہیں مانتے۔ اہل کتاب میں سے یہود حضرت عیسیٰ (ع) اور حضرت محمدصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نہیں مانتے اور نصاریٰ خاتم الانبیاء کو نہیں مانتے۔

۲۔ وَ یُرِیۡدُوۡنَ اَنۡ یُّفَرِّقُوۡا: اس آیت میں فرمایا: یہ سب لوگ کافر ہیں اور سب سے آخری گروہ کے بارے میں فرمایا: یہ لوگ ایمان باللہ اور ایمان بالرسل میں تفریق ڈال رہے ہیں، حالانکہ جو اس کے بعض رسولوں کاانکارکرتے ہیں، وہ تمام رسولوں کے منکر کی طرح کافر ہیں۔

۳۔ وَّ یُرِیۡدُوۡنَ اَنۡ یَّتَّخِذُوۡا: وہ لوگ ایمان باللّٰہ و بالرسل اور کفر باللّٰہ و بالرسل کے درمیان ضلالت کا ایک راستہ نکالنا چاہتے ہیں۔ وہ راستہ ایمان باللّٰہ و ببعض الرسل ہے۔

۴۔ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡکٰفِرُوۡنَ حَقًّا: کفر و ایمان کے درمیان تیسرا راستہ نہیں بنتا، بلکہ یہ لوگ حقیقی معنوں میں کافر ہیں۔ چونکہ جب یہ لوگ بعض رسولوں کو نہیں مانتے ہیں تو ان لوگوں نے اللہ کو رد کیا ہے اور یہ حقیقی کفر ہے۔

اہم نکات

۱۔ اہل کتاب پر بھی کافر کا اطلاق ہوتا ہے، تاہم مشرکین اور اہل کتاب کے کفر میں فرق موجود ہے۔


آیات 150 - 151