آیت 133
 

اِنۡ یَّشَاۡ یُذۡہِبۡکُمۡ اَیُّہَا النَّاسُ وَ یَاۡتِ بِاٰخَرِیۡنَ ؕ وَ کَانَ اللّٰہُ عَلٰی ذٰلِکَ قَدِیۡرًا﴿۱۳۳﴾

۱۳۳۔ اے لوگو! اگر اللہ چاہے تو تم سب کو فنا کر کے تمہاری جگہ دوسروں کو لے آئے اور اس بات پر تو اللہ خوب قدرت رکھتا ہے۔

تفسیر آیات

اللہ تعالیٰ اپنی بے نیازی کو لوگوں کے اذہان میں راسخ فرما رہا ہے۔ جیساکہ آسمانوں اور زمین کی تمام موجودات اللہ کے قبضۂ قدرت میں ہیں، اسی طرح اے لوگو!خود تمہارا وجود بھی اللہ کے قبضۂ قدرت میں ہے اور تمہارے وجود سے بھی اللہ بے نیاز ہے۔ اگر وہ چاہے تو تم سب کی جگہ دوسرے لوگوں کو پیدا کر سکتا ہے۔

جو لوگ اس آیت کے مخاطب ہیں، ان کو فنا کرنا مشیت الٰہی کے ساتھ مربوط کیا گیا ہے۔ یہ وقوع پذیر ہونے پر دلالت نہیں کرتا۔ البتہ دوسری آیت میں فرمایا:

وَ اِنۡ تَتَوَلَّوۡا یَسۡتَبۡدِلۡ قَوۡمًا غَیۡرَکُمۡ ۙ ثُمَّ لَا یَکُوۡنُوۡۤا اَمۡثَالَکُمۡ﴿﴾۔ (۴۷ محمد: ۳۸)

اور اگر تم نے منہ پھیر لیا تو اللہ تمہارے بدلے اور لوگوں کو لے آئے گا پھر وہ تم جیسے نہ ہوں گے۔

مذکورہ آیت میں چونکہ موجود قوم کو بدل دینا، ان کے منہ پھیرنے کے ساتھ مشروط گردانا گیا، منہ ان لوگوں نے پھیر لیا، لہٰذا بدل دینا بھی وقوع پذیر ہوگیا۔


آیت 133