آیت 130
 

وَ اِنۡ یَّتَفَرَّقَا یُغۡنِ اللّٰہُ کُلًّا مِّنۡ سَعَتِہٖ ؕ وَ کَانَ اللّٰہُ وَاسِعًا حَکِیۡمًا﴿۱۳۰﴾

۱۳۰۔اور اگر میاں بیوی دونوں نے علیحدگی اختیار کی تو اللہ اپنی وسیع قدرت سے ہر ایک کو بے نیاز کر دے گا اور اللہ بڑی وسعت والا، حکمت والا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ اِنۡ یَّتَفَرَّقَا: اگر مصالحت کے لیے کوئی گنجائش نہیں ہے تو معلق چھوڑنے سے بہتر یہ ہے کہ اسے طلاق دے دی جائے۔ کیونکہ طلاق بھی نہ دے اور حقوق بھی نہ دے تو یہ بیچاری نہ زوجہ رہتی ہے، نہ بیوہ۔ طلاق کی صورت میں عورت آزاد ہو جاتی ہے۔

۲۔ وَ کَانَ اللّٰہُ وَاسِعًا حَکِیۡمًا: اور اللہ اس کے لیے کوئی راہ کھول دے گا۔ اللہ کے فضل و کرم میں کوئی تنگی نہیں ہے اور وہ حکیم ہے۔ امر واقع کے مطابق اللہ کوئی حل پیدا فرمائے گا۔

اہم نکات

۱۔طلاق، کوئی حل نہ ہونے کی صورت میں آخری حل ہے۔

۲۔ایک دروازہ بند ہونے سے اللہ دوسرے دروازے کھولتا ہے: یُغۡنِ اللّٰہُ کُلًّا مِّنۡ سَعَتِہٖ ۔۔۔۔


آیت 130