آیت 123
 

لَیۡسَ بِاَمَانِیِّکُمۡ وَ لَاۤ اَمَانِیِّ اَہۡلِ الۡکِتٰبِ ؕ مَنۡ یَّعۡمَلۡ سُوۡٓءًا یُّجۡزَ بِہٖ ۙ وَ لَا یَجِدۡ لَہٗ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ وَلِیًّا وَّ لَا نَصِیۡرًا﴿۱۲۳﴾

۱۲۳۔ نہ تمہاری آرزوؤں سے (بات بنتی ہے) اور نہ اہل کتاب کی آرزوؤں سے، جو برائی کرے گا وہ اس کی سزا پائے گا اور اللہ کے سوا نہ اسے کوئی کارساز میسر ہو گا اور نہ کوئی مددگار۔

تفسیر آیات

۱۔ لَیۡسَ بِاَمَانِیِّکُمۡ: اس آیت میں نہایت اہمیت کے حامل نکتے کی وضاحت فرمائی گئی ہے کہ مذہب صرف آرزوؤں کا نام نہیں ہے، جیساکہ دین کے تاجروں، جاہلوں اور دین دشمنوں نے خیال کر رکھا ہے۔

۲۔ مَنۡ یَّعۡمَلۡ سُوۡٓءًا: اس آیت میں مسلمانوں سے خطاب کر کے فرمایا: تمام ادیان کا دار و مدار عمل پر ہے۔ اگر کوئی برائی کرتا ہے تو اس کی سزا بھگتنا ہو گی، خواہ مسلم ہو یا اہل کتاب۔

احادیث

حضرت علی علیہ السلام سے روایت ہے:

اَلْاَمَانِیُّ شِیْمَۃُ الَحْمقیٰ ۔ (مستدرک الوسائل ۱۳:۴۷)

صرف آرزوؤں پر بھروسہ کرنا احمقوں کی عادت ہے۔

اَلْاَمَانِیُّ ھِمَّۃُ اْلجُھَّالِ (مستدرک الوسائل ۱۳:۴۷)

جاہلوں کا عزم و ہمت یہ ہے کہ آرزؤں پر تکیہ کریں۔

اہم نکات

۱۔علم و عقل سے عاری لوگ عمل کی جگہ صرف آرزوں پر تکیہ کرتے ہیں۔


آیت 123