آیت 122
 

وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ سَنُدۡخِلُہُمۡ جَنّٰتٍ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَاۤ اَبَدًا ؕ وَعۡدَ اللّٰہِ حَقًّا ؕ وَ مَنۡ اَصۡدَقُ مِنَ اللّٰہِ قِیۡلًا﴿۱۲۲﴾

۱۲۲۔اور جو لوگ ایمان لاتے ہیں اور نیک اعمال بجا لاتے ہیں عنقریب ہم انہیں ایسی جنتوں میں داخل کریں گے جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہوں گی، وہ وہاں ابد تک ہمیشہ رہیں گے، اللہ کا سچا وعدہ ہے اور بھلا اللہ سے بڑھ کر بات کا سچا کون ہو سکتا ہے؟

تفسیر آیات

۱۔ وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ: ایمان اور عمل صالح، دو ایسے وسائل ہیں جن کے ذریعے جنت کی ابدی زندگی مل سکتی ہے۔ نہ صرف ایمان، نہ صرف عمل، دونوں باہم ہونے کی صورت میں منزل کی طرف جانے والی مسافت طے ہو جاتی ہے۔

۲۔ وَعۡدَ اللّٰہِ حَقًّا: شیطان کے جھوٹے وعدوں کے مقابلے میں الٰہی وعدوں کا ذکر ہے کہ اللہ صادق الوعد ہے اور یہ کہکر: اللہ سے بڑ ھ کر سچی بات کرنے والا کون ہو سکتا ہے، انسانی عقل و ضمیر کو جھنجھوڑا جا رہا ہے۔

۳۔ وَ مَنۡ اَصۡدَقُ مِنَ اللّٰہِ: بھلا اللہ کو جھوٹ بولنے کی ضرورت ہی کیا ہے۔ ہمیشہ محتاج جھوٹ کا سہارا لیتا ہے۔ اللہ پوری کائنات سے بے نیاز ہے۔


آیت 122