آیات 44 - 45
 

اَلَمۡ تَرَ اِلَی الَّذِیۡنَ اُوۡتُوۡا نَصِیۡبًا مِّنَ الۡکِتٰبِ یَشۡتَرُوۡنَ الضَّلٰلَۃَ وَ یُرِیۡدُوۡنَ اَنۡ تَضِلُّوا السَّبِیۡلَ ﴿ؕ۴۴﴾

۴۴۔ کیا آپ نے ان لوگوں کا حال نہیں دیکھا جنہیں کتاب کا کچھ حصہ دیا گیا تھا (لیکن) وہ ضلالت خریدتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ تم (بھی) گمراہ ہو جاؤ۔

وَ اللّٰہُ اَعۡلَمُ بِاَعۡدَآئِکُمۡ ؕ وَ کَفٰی بِاللّٰہِ وَلِیًّا ٭۫ وَّ کَفٰی بِاللّٰہِ نَصِیۡرًا﴿۴۵﴾

۴۵۔ اور اللہ تمہارے دشمنوں کو بہتر جانتا ہے اور تمہاری سرپرستی کے لیے اللہ کافی ہے اور تمہاری مدد کے لیے بھی اللہ کافی ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ اَلَمۡ تَرَ: یہود و نصاریٰ کو اہل کتاب اس لیے کہا جاتا ہے کہ ان کے پاس کتاب کا کچھ حصہ موجود ہے۔ اکثر حصہ یا تو ان سے گم ہو گیا ہے یا تحریف کر کے بدل دیا گیا ہے۔

سیاق آیت سے مفہوم یہ ہوتا ہے کہ اہل کتاب مسلمانوں کے ساتھ حسن سلوک اور محبت کا اظہار کر کے یہ عندیہ دینے کی کوشش کرتے تھے کہ ہم مسلمانوں کے بہی خواہ، ہمدرد ہیں اور مسلمانوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔

۲۔ وَ یُرِیۡدُوۡنَ اَنۡ تَضِلُّوا: چنانچہ آج کل کے اہل کتاب بھی دوستی اور امداد کے پیچھے اپنے برے عزائم پورے کرتے ہیں۔ قرآن ہمیشہ امت مسلمہ کو اس کے دشمن کی مکاریوں سے آگاہ رکھتا ہے اور بار بار اس بات کی طرف توجہ دلاتا ہے کہ تمہارا مددگار اللہ ہی ہو سکتا ہے، اس پر بھروسا کرو۔ ان دشمنوں پر ہرگز بھروسا نہ کرو۔

۳۔ وَ اللّٰہُ اَعۡلَمُ بِاَعۡدَآئِکُمۡ: اللہ تمہارے دشمنوں کو بہتر جانتا ہے۔ لہٰذا تم ان کے پرکشش جھوٹے نعروں سے متاثر نہ ہوں۔ وہ کبھی بھی تمہارے ہمدرد نہیں ہو سکتے۔

۴۔ وَّ کَفٰی بِاللّٰہِ نَصِیۡرًا: تمہاری حمایت کے لیے اللہ کافی ہے۔ اللہ کو چھوڑ کر کیا تم ان لوگوں سے اپنی امیدیں وابستہ کرتے ہو، جو تم کو گمراہ کرنا چاہتے ہیں۔


آیات 44 - 45