آیت 38
 

وَ الَّذِیۡنَ یُنۡفِقُوۡنَ اَمۡوَالَہُمۡ رِئَآءَ النَّاسِ وَ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰہِ وَ لَا بِالۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ ؕ وَ مَنۡ یَّکُنِ الشَّیۡطٰنُ لَہٗ قَرِیۡنًا فَسَآءَ قَرِیۡنًا﴿۳۸﴾

۳۸۔اور (وہ لوگ بھی اللہ کو پسند نہیں) جو اپنا مال صرف لوگوں کو دکھانے کے لیے خرچ کرتے ہیں اور وہ نہ خدا پر ایمان رکھتے ہیں اور نہ روز آخرت پر اور (بات یہ ہے کہ) شیطان جس کا رفیق ہو جائے تو وہ بہت ہی برا رفیق ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ الَّذِیۡنَ یُنۡفِقُوۡنَ: اگر وہ اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتے تو مال خرچ کرتے ہوئے ریاکاری کی ضرور ت نہ تھی۔ وہ رضائے خدا اور زاد آخرت کے لیے مال خرچ کر کے مال سے خوب فائدہ اٹھا سکتے تھے، لیکن چونکہ اللہ اور آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اور صرف اسی چند روزہ زندگی پر ایمان رکھتے ہیں، لہٰذا مال وہ ایسی جگہ خرچ کریں گے، جہاں ان کے خیال خام میں دنیاوی فائدہ ہے۔

۲۔ وَ مَنۡ یَّکُنِ الشَّیۡطٰنُ: ریا کاری ایک شیطانی خصلت ہے۔ لہٰذا ریاکار کو شیطان کی رفاقت حاصل ہے۔ چنانچہ یہ خصلت اس نے شیطان سے اخذ کی ہے۔

اہم نکات

۱۔ ریا کاری اللہ اور قیامت پر عدم ایمان کا نتیجہ ہے۔

۲۔ ریاکار شیطان کا رفیق ہوتا ہے۔


آیت 38