آیت 35
 

وَ اِنۡ خِفۡتُمۡ شِقَاقَ بَیۡنِہِمَا فَابۡعَثُوۡا حَکَمًا مِّنۡ اَہۡلِہٖ وَ حَکَمًا مِّنۡ اَہۡلِہَا ۚ اِنۡ یُّرِیۡدَاۤ اِصۡلَاحًا یُّوَفِّقِ اللّٰہُ بَیۡنَہُمَا ؕ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلِیۡمًا خَبِیۡرًا﴿۳۵﴾

۳۵۔ اور اگر تمہیں میاں بیوی کے درمیان ناچاقی کا اندیشہ ہو تو ایک منصف مرد کے رشتہ داروں میں سے اور ایک منصف عورت کے رشتہ داروں میں سے مقرر کرو اگر وہ دونوں اصلاح کی کوشش کریں تو اللہ ان کے درمیان اتفاق پیدا کرے گا، یقینا اللہ بڑا علم رکھنے والا، باخبر ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ اِنۡ خِفۡتُمۡ: خطاب حکومت سے ہے، جس کے پاس مسئلہ پیش ہوا ہو کہ وہ طرفین سے ایسے منصف کے تقرر کا فریضہ انجام دے کہ جن کا مطمح نظر میاں بیوی میں اصلاح کرنے کا پختہ عزم ہو۔ اس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ ان دونوں منصفوں کا دائرۂ اختیار اصلاح ہونا چاہیے۔ اصلاح ممکن نہ ہونے کی صورت میں طلاق جاری کرنے کے مجاز نہ ہوں گے۔

۲۔ فَابۡعَثُوۡا حَکَمًا: عدالت کی ذمہ داریوں میں سے اہم ذمے داری یہ ہے کہ خاندانوں کے مسائل، ان کے اپنے اندر سے مقرر شدہ ثالثوں کے ذریعے حل کرنے کے لیے طرفین میں سے ثالث کا تقرر کرے اور خاندانی راز کو اپنے ہی خاندان کی راز داری تک محدود رہنے دیا جائے، کیونکہ زن و شوہر کے تعلقات اور اس میں ناچاقی بعض ایسی باتوں پر مشتمل ہو سکتی ہے جس کا افشا ہونا خاندانی وقار کے منافی ہو نیز خاندانی حالات کا قریب سے علم ہونے کی وجہ سے فیصلہ صائب اور سریع ہو سکتا ہے۔

۳۔ اِنۡ یُّرِیۡدَاۤ اِصۡلَاحًا: اگر یہ اصلاح کا ارادہ کر لیں تو اللہ ان کے درمیان اتفاق پیدا کر دے گا۔ زوجین کے باہمی اور مصالحت کی کامیابی کے لیے عزم مصمم شرط ہے۔ ’’دونوں‘‘ سے مراد بعض کے نزدیک دونوں منصف ہیں کہ ان دونوں میں مصالحت کی کوشش میں اگر عزم و ارادہ مضبوط ہے تو مصالحت ہو جائے گی۔ بعض دیگر مفسرین کے نزدیک ’’دونوں‘‘ سے مراد زوجین ہیں کہ اگر دونوں مصالحت چاہیں تو اللہ ان میں اتفاق پیدا کر دے گا۔

احادیث

رسول اکرم (ص) سے مروی ہے :

أَ یَضْرِبُ اَحَدُکُمْ الْمَرْأَۃَ ثُمَّ یَظَلُّ مُعَانِقَھَا ۔ (اصول الکافی ۵: ۵۱۰)

کیا تم عورت کو زد و کوب کرتے ہو، پھر اس سے معانقہ کرتے ہو۔

حضرت امیر المؤمنین علیہ السلام سے روایت ہے:

جِہَادُ الْمَرْأَۃِ حُسْنُ التَّبَعُّلِ ۔ ( اصول الکافی ۵ : ۹)

عور ت کا جہاد اچھی شوہر داری ہے۔

حضرت امیرالمؤمنین علیہ السلام سے روایت ہے :

۔۔۔ فَاِنَّ الْمِرْاَۃَ رَیْحَانَۃٌ وَ لَیْسَتْ بِقَھْرَمَانَۃٍ ۔ (نہج البلاغۃ وصیت امام حسن ع ص ۶۸۰ ۔ ترجمہ مفتی جعفر حسین ؒ ۔ طبع امامیہ کتب خانہ ۔ لاہور)

۔۔۔ کیونکہ عورت ایک پھول ہے، وہ کارفرما و حکمران نہیں ہے۔


آیت 35