آیات 82 - 83
 

قَالَ فَبِعِزَّتِکَ لَاُغۡوِیَنَّہُمۡ اَجۡمَعِیۡنَ ﴿ۙ۸۲﴾

۸۲۔ کہنے لگا : مجھے تیری عزت کی قسم! میں ان سب کو بہکا دوں گا۔

اِلَّا عِبَادَکَ مِنۡہُمُ الۡمُخۡلَصِیۡنَ﴿۸۳﴾

۸۳۔ ان میں سے سوائے تیرے خالص بندوں کے ۔

تفسیر آیات

۱۔ ابلیس اللہ تعالیٰ کی عزت کی قسم کھا کر اپنے راسخ عزم کا اظہار کرتا ہے کہ میں اولاد آدم سے انتقام لے کر رہوں گا اور جس جس پر میرا بس چلے گا ان میں سے ایک کو بھی نہیں چھوڑوں گا۔ اَجۡمَعِیۡنَ۔

۲۔ اِلَّا عِبَادَکَ: مخلص بندوں کو وہ گمراہ نہیں کر سکے گا۔ نہ یہ کہ وہ گمراہ کرنے کی کوشش نہیں کرے گا۔ یہاں اس نے اپنی عاجزی کا اظہار کیا ہے کہ میں تیرے مخلص بندوں کو گمراہ نہیں کر سکوں گا۔ یہاں سے معلوم ہوا کہ شیطان کے پاس ایسی طاقت نہیں ہے کہ وہ انسان کو گمراہ ہونے پر مجبور کر سکے۔ شیطان خود کہتا ہے:

وَ مَا کَانَ لِیَ عَلَیۡکُمۡ مِّنۡ سُلۡطٰنٍ اِلَّاۤ اَنۡ دَعَوۡتُکُمۡ فَاسۡتَجَبۡتُمۡ لِیۡ۔۔۔۔ (۱۴ ابراہیم: ۲۲)

اور میرا تم پر کوئی زور نہیں چلتا تھا میں نے تو تمہیں صرف دعوت دی پھر تم نے میرا کہنا مان لیا۔

اہم نکات

۱۔ شیطان کے پاس گمراہی پر مجبور کر نے کی طاقت نہیں۔ رحمن ہدایت پر مجبور نہیں کرتا۔ دونوں کی طرف سے صرف دعوت ہوتی ہے اور ہر دعوت پر لبیک کہنے والے ہوتے ہیں۔


آیات 82 - 83