آیت 75
 

قَالَ یٰۤاِبۡلِیۡسُ مَا مَنَعَکَ اَنۡ تَسۡجُدَ لِمَا خَلَقۡتُ بِیَدَیَّ ؕ اَسۡتَکۡبَرۡتَ اَمۡ کُنۡتَ مِنَ الۡعَالِیۡنَ﴿۷۵﴾

۷۵۔ فرمایا: اے ابلیس !جسے میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے بنایا ہے اسے سجدہ کرنے سے تجھے کس چیز نے روکا؟ کیا تو نے تکبر کیا ہے یا تو اونچے درجے والوں میں سے ہے؟

تفسیر آیات

۱۔ بِیَدَیَّ: جس مخلوق کو میں نے خود اپنے ہاتھوں سے بنایا ہے میں بِیَدَیَّ سے مراد قدرت و قوت ہے۔ قوت کے لیے ’’ہاتھ سے‘‘ کی تعبیر ایک محاورہ ہے۔ ’’اپنے ہاتھوں سے‘‘ کے ذکر میں ایک خاص اہتمام ہے جس طرح کہا جاتا ہے: میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے ۔ اس میں ’’میں نے دیکھا ہے‘‘ کے ساتھ آنکھوں کا ذکر کرنا ایک خاص اہتمام کی طرف اشارہ ہے۔

۲۔ اَمۡ کُنۡتَ مِنَ الۡعَالِیۡنَ: بعض حضرات نے اس جملے سے یہ مفہوم نکالا ہے کہ کچھ ہستیاں ایسی تھیں جن کا شمار عالین میں ہوتا ہے اور وہ سجدہ کرنے پر مامور نہ تھیں۔


آیت 75