آیت 27
 

وَ مَا خَلَقۡنَا السَّمَآءَ وَ الۡاَرۡضَ وَ مَا بَیۡنَہُمَا بَاطِلًا ؕ ذٰلِکَ ظَنُّ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا ۚ فَوَیۡلٌ لِّلَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا مِنَ النَّارِ ﴿ؕ۲۷﴾

۲۷۔ اور ہم نے آسمان اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے کو بے مقصد پیدا نہیں کیا، یہ کفار کا گمان ہے، ایسے کافروں کے لیے آتش جہنم کی تباہی ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ سابقہ آیت میں دستور اور آئینی زندگی بیان کرنے کی وجہ یہ ہے کہ یہ کائنات عبث اور بے مقصد وجود میں نہیں آئی اور انسان اس کائنات میں بے مقصد اور ماحول کے ہاتھوں کھلونا نہیں ہیـ۔ یہ کائنات ایک حکیمانہ مقصد کے تحت پیدا ہوئی ہے۔ انسان اس مقصد کے حصول کے لیے یہاں لایا گیا ہے۔ آخرت میں اس کا نتیجہ دیکھنا ہے۔

۲۔ ذٰلِکَ ظَنُّ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا: اس کائنات کو بے مقصد قرار دینا اور اپنی زندگی کو کھلونا ماننا کافرانہ سوچ ہے۔ کافر کی زندگی کا تصور یہ ہے کہ انسان ایک بے مقصد کیڑا ہے۔ جو درد دکھ سہ سہ کر نابود ہو جاتا ہے۔


آیت 27