آیت 17
 

اِصۡبِرۡ عَلٰی مَا یَقُوۡلُوۡنَ وَ اذۡکُرۡ عَبۡدَنَا دَاوٗدَ ذَا الۡاَیۡدِ ۚ اِنَّہٗۤ اَوَّابٌ﴿۱۷﴾

۱۷۔ (اے رسول) جو یہ کہتے ہیں اس پر صبر کیجیے اور (ان سے) ہمارے بندے داؤد کا قصہ بیان کیجیے جو طاقت کے مالک اور (اللہ کی طرف) بار بار رجوع کرنے والے تھے۔

تفسیر آیات

۱۔ اِصۡبِرۡ عَلٰی مَا یَقُوۡلُوۡنَ: اللہ تعالیٰ کی سنت جاریہ اور اٹل فیصلے کے مطابق ان مشرکین پر فوری عذاب آنا نہ تھا۔ اس لیے ان کا یہ تمسخر اور طعنہ کچھ دیر کے لیے سننا پڑا جو صبر آزما تھا۔ اس لیے صبر کرنے کا حکم فرمایا:

۲۔ وَ اذۡکُرۡ عَبۡدَنَا دَاوٗدَ: صبر و تحمل کے لیے ہمارے نبی داؤد کو یاد کیجیے کہ ایک غیر معروف قبیلے کے گمنام فرد تھے۔۔ انہیں ہم نے بالادستی دی۔ سلطنت عنایت فرمائی۔۔ داؤد علیہ السلام میں دو باتیں تھیں:ـ

۳۔ ذَا الۡاَیۡدِ: وہ طاقت کے مالک، شجاع تھے۔ انہوں نے طالوت کو قتل کیا اور نبی اسرائیل کو اپنے دشمن پر فتح دلائی۔

۴۔ اِنَّہٗۤ اَوَّابٌ: شجاعت کے ساتھ عبادت میں بھی سب سے آگے تھے۔ اس کے بعد گمنام جوان مرد داؤد علیہ السلام کو جن عنایات سے نوازا گیا ان کا ذکر آتا ہے:


آیت 17