آیات 18 - 19
 

قُلۡ نَعَمۡ وَ اَنۡتُمۡ دَاخِرُوۡنَ ﴿ۚ۱۸﴾

۱۸۔کہدیجئے:ہاں اور تم ذلیل کر کے (اٹھائے جاؤ گے)۔

فَاِنَّمَا ہِیَ زَجۡرَۃٌ وَّاحِدَۃٌ فَاِذَا ہُمۡ یَنۡظُرُوۡنَ ﴿۱۹﴾

۱۹۔ وہ تو بس ایک جھڑکی ہو گی پھر وہ اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے،

تفسیر آیات

۱۔ قُلۡ نَعَمۡ: کہہ دیجیے: تم زندہ کیے جاؤ گے۔ تم ذلت و خواری کی حالت میں زندہ کیے جاؤگے ۔ جب ان لوگوں کو زندہ کیا جائے گا کہ پوری زندگی اس کا انکار اور اس فکر کا تمسخراڑاتے رہے ہیں ان کا زندہ کیا جانا خود ایک اہانت ہو گی۔

۲۔ فَاِنَّمَا ہِیَ زَجۡرَۃٌ وَّاحِدَۃٌ: کہہ دیجیے کہ تمہارا دوبارہ زندہ کرنا اللہ کے لیے نہ صرف مشکل نہیں ہے بلکہ یہ تو ایک جھڑکی سے زیادہ کا کام نہیں ہے ۔ اے منکرو! تمہیں زندہ کرنے کا طریقہ بھی ایسا ہو گا کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے غیض و غضب کے ساتھ آنے والی ایک جھڑکی ہو گی۔

۳۔ فَاِذَا ہُمۡ یَنۡظُرُوۡنَ: اس خوفناک آواز کے نتیجے میں تم اٹھ جاؤ گے اور دیکھنے لگ جاؤ گے کہ یہ کیا ہو گیا۔محشر کی ہولناکیاں دیکھ کر تمہاری آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی۔ دوسری جگہ فر مایا:

ثُمَّ نُفِخَ فِیۡہِ اُخۡرٰی فَاِذَا ہُمۡ قِیَامٌ یَّنۡظُرُوۡنَ﴿۶۸﴾ (۳۹ زمر: ۶۸)

پھر دوبارہ اس میں پھونک ماری جائے گی تو اتنے میں وہ سب کھڑے ہو کر دیکھنے لگیں گے۔


آیات 18 - 19