آیات 16 - 17
 

ءَ اِذَا مِتۡنَا وَ کُنَّا تُرَابًا وَّ عِظَامًا ءَاِنَّا لَمَبۡعُوۡثُوۡنَ ﴿ۙ۱۶﴾

۱۶۔ کیا جب ہم مر چکیں گے اور خاک اور ہڈیاں ہو جائیں گے تو کیا ہم (دوبارہ) اٹھائے جائیں گے ؟

اَوَ اٰبَآؤُنَا الۡاَوَّلُوۡنَ ﴿ؕ۱۷﴾

۱۷۔ کیا ہمارے اگلے باپ دادا بھی (اٹھائے جائیں گے)؟

تفسیر آیات

۱۔ ءَ اِذَا مِتۡنَا وَ کُنَّا تُرَابًا: مشرکین کا یہ قول قر آن مجید نے متعدد مقامات پر ذکر کیا ہے۔ سورۂ رعد:۵، مومنون: ۳۵، نحل:۶۷، ق: ۳، واقعہ:۴۷ اور اس سورہ میں دو مقامات پر اس موقف کا ذکر ہے:

وَ قَالُوۡۤا ءَ اِذَا ضَلَلۡنَا فِی الۡاَرۡضِ ءَ اِنَّا لَفِیۡ خَلۡقٍ جَدِیۡدٍ۔۔۔۔ ( ۳۲ سجدہ: ۱۰)

اور وہ کہتے ہیں: جب ہم زمین میں ناپید ہو جائیں گے تو کیا ہم نئی خلقت میں آئیں گے؟

دیگر آیات میں بھی ان کے اس موقف کا ذکر کیا ہے: جب ہم خاک ہو جائیں گے تو خاک میں زندگی کیسے آ سکتی ہے۔ ہمارے باپ دادا برسوں سے قبروں میں خاک ہو چکے ہیں۔ کیا وہ بھی زندہ ہو جائیں گے؟


آیات 16 - 17