آیات 62 - 64
 

وَ لَقَدۡ اَضَلَّ مِنۡکُمۡ جِبِلًّا کَثِیۡرًا ؕ اَفَلَمۡ تَکُوۡنُوۡا تَعۡقِلُوۡنَ﴿۶۲﴾

۶۲۔ اور بتحقیق اس نے تم میں سے بہت سی مخلوق کو گمراہ کر دیا ہے، تو کیا تم عقل نہیں رکھتے؟

ہٰذِہٖ جَہَنَّمُ الَّتِیۡ کُنۡتُمۡ تُوۡعَدُوۡنَ﴿۶۳﴾

۶۳۔ یہ وہی جہنم ہے جس کا تم سے وعدہ کیا گیا تھا ۔

اِصۡلَوۡہَا الۡیَوۡمَ بِمَا کُنۡتُمۡ تَکۡفُرُوۡنَ﴿۶۴﴾

۶۴۔ آج اس جہنم میں جھلس جاؤ اس کفر کے بدلے میں جو تم کیا کرتے تھے۔

تشریح کلمات

جِبِلًّا:

( ج ب ل ) بڑی جماعت۔

اِصۡلَوۡ:

( ص ل ی ) الصلی آگ میں تپا دینا۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ لَقَدۡ اَضَلَّ مِنۡکُمۡ جِبِلًّا کَثِیۡرًا: اس عدو مبین نے تم میں سے ایک خلق کثیر کو گمراہ کر دیا ہے۔ اگر تمہارے پاس چشم عبرت موجود ہے تو گزشتہ گمراہ قوموں کی سیاہ تاریخ تمہارے سامنے ہے کہ اس کی گمراہ کن حربے سے کتنی قومیں صفحۂ ہستی سے مٹ گئیں۔

۲۔ اَفَلَمۡ تَکُوۡنُوۡا تَعۡقِلُوۡنَ: عقل کا تقاضا تو یہ تھا کہ اس تباہ کن دشمن سے اپنے آپ کو بچائے۔ مگر ان لوگوں نے عقل سے کام نہیں لیا اور اسی تباہی کے راستے پر چل پڑے۔

۳۔ ہٰذِہٖ جَہَنَّمُ الَّتِیۡ کُنۡتُمۡ تُوۡعَدُوۡنَ: انہیں جہنم کے سامنے لایا جائے گا اور جب جہنم کی آتش فشانی نظر آئے گی تو ان سے کہا جائے: یہ وہی جہنم ہے جس کے بارے میں تم سے کہا تھا اور تم اس کا انکار کرتے تھے۔

۴۔ اِصۡلَوۡہَا الۡیَوۡمَ بِمَا کُنۡتُمۡ تَکۡفُرُوۡنَ: آج تپ جاؤ اسی آتش میں اور دنیا میں جس کا تم انکار کرتے تھے اس میں جلتے جاؤ۔ اس میں ایک قسم کی اہانت اور طعنہ بھی ہے۔

اہم نکات

۱۔ عقل سے کام لینے والے شیطان کے دام میں نہیں پھنستے: تَعۡقِلُوۡنَ۔

۲۔ منکروں کو عذاب جہنم کے ساتھ نفسیاتی عذاب بھی دیا جائے گا: اِصۡلَوۡہَا الۡیَوۡمَ۔۔۔۔


آیات 62 - 64