آیات 59 - 61
 

وَ امۡتَازُوا الۡیَوۡمَ اَیُّہَا الۡمُجۡرِمُوۡنَ﴿۵۹﴾

۵۹۔ اے مجرمو! آج تم الگ ہو جاؤ۔

اَلَمۡ اَعۡہَدۡ اِلَیۡکُمۡ یٰبَنِیۡۤ اٰدَمَ اَنۡ لَّا تَعۡبُدُوا الشَّیۡطٰنَ ۚ اِنَّہٗ لَکُمۡ عَدُوٌّ مُّبِیۡنٌ ﴿ۙ۶۰﴾

۶۰۔ اے اولاد آدم! کیا ہم نے تم سے عہد نہیں لیا تھا کہ تم شیطان کی پرستش نہ کرنا؟بے شک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔

وَّ اَنِ اعۡبُدُوۡنِیۡ ؕؔ ہٰذَا صِرَاطٌ مُّسۡتَقِیۡمٌ﴿۶۱﴾

۶۱۔ اور یہ کہ میری بندگی کرنا، یہی سیدھا راستہ ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ امۡتَازُوا الۡیَوۡمَ اَیُّہَا الۡمُجۡرِمُوۡنَ: دنیا میں تم مؤمنین کی صفوں میں داخل ہو کر اپنے کفر و نفاق پر پردہ ڈال سکتے تھے، لیکن آج تمہیں الگ ہونا پڑے گا:

وَ یَوۡمَ تَقُوۡمُ السَّاعَۃُ یَوۡمَئِذٍ یَّتَفَرَّقُوۡنَ﴿۱۴﴾ (۳۰ روم: ۱۴)

اور جس دن قیامت برپا ہو گی اس دن لوگ گروہوں میں تقسیم ہو جائیں گے۔

آج مجرم لوگ جب اہل ایمان سے جدا کیے جائیں گے تو اہانت، حقارت اور مایوسی کی ایک ناقابل وصف و بیان حالت میں پڑے ہوں گے۔

۲۔ اَلَمۡ اَعۡہَدۡ اِلَیۡکُمۡ یٰبَنِیۡۤ اٰدَمَ: اس عہد سے مراد وہ عہد ہو سکتا ہے جو اللہ نے ہر انسان کی فطرت و جبلت میں رکھا ہے۔ جیسا کہ سورۂ شمس آیت۸ میں فرمایا:

فَاَلۡہَمَہَا فُجُوۡرَہَا وَ تَقۡوٰىہَا ﴿۸﴾

پھر اس نفس کو اس کی بدکاری اور اس سے بچنے کی سمجھ دی۔

اور فطرت سے بھٹکنے والوں کو دوبارہ فطرت کی راہ پر لگانے اور اس عہد کی یاد تازہ کرنے کے لیے انبیاء علیہم السلام وقتاً فوقتاً تذکر دیتے رہے۔

یٰبَنِیۡۤ اٰدَمَ لَا یَفۡتِنَنَّکُمُ الشَّیۡطٰنُ کَمَاۤ اَخۡرَجَ اَبَوَیۡکُمۡ مِّنَ الۡجَنَّۃِ۔۔۔۔ (۷ اعراف: ۲۷)

اے اولاد آدم! شیطان تمہیں کہیں اس طرح نہ بہکا دے جس طرح تمہارے ماں باپ کو جنت سے نکلوایا۔

شیطان کی عبادت یہ ہے کہ اس کے کہنے پر عمل کیا جائے۔ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے:

مَنْ اَصْغَی اِلٰی نَاطِقٍ فَقَدْ عَبَدَہُ۔ فَاِنِ کَانَ النَّاطِقُ عَنِ اللہِ فَقَدْ عَبَدَ اللہَ وَ اِن کَانَ النَّاطِقٌ عَنْ اِبْلِیسَ فَقَدْ عَبَدَ اِبْلِیسَ۔ (وسائل الشیعۃ ۱۷: ۱۵۳ اعتقادات صدوق)

جو کسی بولنے والے کی بات کو کان دھر کے سن لے تو اس نے اس کی عبادت کی۔ اگر بولنے والا اللہ کی طرف سے بول رہا ہے تو اللہ کی عبادت ہوئی۔ اور اگر بولنے والا ابلیس کی طرف سے بول رہا ے تو ابلیس کی عبادت ہو گی۔

۳۔ وَّ اَنِ اعۡبُدُوۡنِیۡ ؕؔ ہٰذَا صِرَاطٌ مُّسۡتَقِیۡمٌ: تمام غیر اللہ کی اطاعت کو مسترد کر کے صرف اور صرف اللہ کی اطاعت اور اللہ کی وحدانیت کی طرف دعوت دینے والوں کی اطاعت کر کے صرف اللہ کی بندگی، راہ مستقیم ہے جس پر چلنے والے تمام پیچیدگیوں سے آزاد ہوں گے۔

اہم نکات

۱۔ قیامت کے دن مجرموں کو الگ تھلگ دھتکار دیا جائے گا: وَ امۡتَازُوا الۡیَوۡمَ۔۔۔۔

۲۔ عہد الٰہی کی پاسداری کرنے والے صراط مستقیم پر ہیں۔


آیات 59 - 61