آیات 28 - 29
 

وَ مَاۤ اَنۡزَلۡنَا عَلٰی قَوۡمِہٖ مِنۡۢ بَعۡدِہٖ مِنۡ جُنۡدٍ مِّنَ السَّمَآءِ وَ مَا کُنَّا مُنۡزِلِیۡنَ﴿۲۸﴾

۲۸۔ اور اس کے بعد اس کی قوم پر ہم نے آسمان سے کوئی لشکر نہیں اتارا اور نہ ہم کوئی لشکر اتارنے والے تھے۔

اِنۡ کَانَتۡ اِلَّا صَیۡحَۃً وَّاحِدَۃً فَاِذَا ہُمۡ خٰمِدُوۡنَ﴿۲۹﴾

۲۹۔ وہ تو محض ایک ہی چیخ تھی پس وہ یکایک بجھ کر رہ گئے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ مَاۤ اَنۡزَلۡنَا عَلٰی قَوۡمِہٖ مِنۡۢ بَعۡدِہٖ: اس مؤمن کے قتل کے بعد اس کی قوم پر عذاب نازل کرنے کے لیے ہم نے آسمان سے لشکر نہیں اتارا اور ہم اس طرح کسی قوم کی ہلاکت کے لیے ایسا نہیں کرتے بلکہ دوسری جگہ فرمایا:

فَمِنۡہُمۡ مَّنۡ اَرۡسَلۡنَا عَلَیۡہِ حَاصِبًا ۚ وَ مِنۡہُمۡ مَّنۡ اَخَذَتۡہُ الصَّیۡحَۃُ ۚ وَ مِنۡہُمۡ مَّنۡ خَسَفۡنَا بِہِ الۡاَرۡضَ ۚ وَ مِنۡہُمۡ مَّنۡ اَغۡرَقۡنَا۔۔۔۔ (۲۹ عنکبوت: ۴۰)

ان میں سے کچھ پر تو ہم نے پتھر برسائے اور کچھ کو چنگھاڑ نے گرفت میں لیا اور کچھ کو ہم نے زمین میں دھنسا دیا اور کچھ کو ہم نے غرق کر دیا۔

بنابر قول بعض مفسرین یہ صرف خاتم المرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تکذیب کرنے والوں کی تباہی کے لیے آسمان سے فرشتوں کا لشکر نازل ہوا:

بِخَمۡسَۃِ اٰلٰفٍ مِّنَ الۡمَلٰٓئِکَۃِ مُسَوِّمِیۡنَ﴿۱۲۵﴾ (۳ آل عمران: ۱۲۵)

پانچ ہزار فرشتوں سے تمہاری مدد کرے گا۔

۲۔ اِنۡ کَانَتۡ اِلَّا صَیۡحَۃً: بلکہ اس قوم کی تباہی کے لیے صرف ایک چنگھاڑ تھی جس سے وہ بجھ کر رہ گئے۔ زمین پھٹنے کی آواز ہو یا آسمان سے بجلی گرنے کی آواز۔ ایک آواز نے ان کی زندگی کی شمع بجھا دی۔

اگر یہ واقعہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت کے بعد کا ہوتا تو یہ عظیم واقعہ تاریخ میں ثبت ہوتا۔

اہم نکات

۱۔ ایک مومن کے قتل کے جرم میں پوری قوم کر تباہ کر دی گئی۔


آیات 28 - 29