آیات 16 - 17
 

قَالُوۡا رَبُّنَا یَعۡلَمُ اِنَّاۤ اِلَیۡکُمۡ لَمُرۡسَلُوۡنَ﴿۱۶﴾

۱۶۔ رسولوں نے کہا: ہمارا رب جانتا ہے کہ ہم تمہاری طرف ہی بھیجے گئے ہیں۔

وَ مَا عَلَیۡنَاۤ اِلَّا الۡبَلٰغُ الۡمُبِیۡنُ﴿۱۷﴾

۱۷۔ اور ہم پر تو فقط واضح طور پر پیغام پہنچانا (فرض) ہے اور بس۔

تفسیر آیات

۱۔ ان کی تکذیب کے جواب میں علم خدا کا حوالہ دیا کہ ہمارا رب جانتا ہے کہ ہم اسی کی طرف سے بھیجے ہوئے ہیں۔ اگر ہم اپنے رب کی طرف سے نہ آئے ہوتے تو یہ معجزات ہم خود اپنی طرف سے نہیں دکھا سکتے تھے۔

۲۔ وَ مَا عَلَیۡنَاۤ اِلَّا الۡبَلٰغُ الۡمُبِیۡنُ: انبیاء علیہم السلام کے ذمے پیغام الٰہی کو غیر مبہم اور واضح انداز میں پہنچانا ہے قبولوانا ان کی ذمہ داری نہیں ہے۔ نہ ہی اتمام حجت سے آگے طاقت کا استعمال ایمان کی منطق کے ساتھ سازگار ہے چونکہ ایمان کا تعلق دل سے ہے اور دل صرف منطق اور دلیل کی بات سمجھتا ہے۔ طاقت کی زبان نہیں سمجھتا۔


آیات 16 - 17