آیت 15
 

قَالُوۡا مَاۤ اَنۡتُمۡ اِلَّا بَشَرٌ مِّثۡلُنَا ۙ وَ مَاۤ اَنۡزَلَ الرَّحۡمٰنُ مِنۡ شَیۡءٍ ۙ اِنۡ اَنۡتُمۡ اِلَّا تَکۡذِبُوۡنَ﴿۱۵﴾

۱۵۔ بستی والوں نے کہا: تم تو صرف ہم جیسے بشر ہو اور خدائے رحمن نے کوئی چیز نازل نہیں کی ہے، تم تو محض جھوٹ بولتے ہو۔

تفسیر آیات

بستی والوں کا موقف وہی تھا جو اللہ کی طرف سے آنے والے رسولوں کے بارے میں کافروں کا ہوتا ہے۔ وہ انسان کو اللہ کا رسول نہیں مانتے تھے۔ اگر یہ مبلغین ہوتے تو یہ اعتراض نہ آتا۔ مکہ والے بھی یہی کہتے تھے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چونکہ انسان ہیں لہٰذا وہ رسول نہیں بن سکتے:

وَ قَالُوۡا مَالِ ہٰذَا الرَّسُوۡلِ یَاۡکُلُ الطَّعَامَ وَ یَمۡشِیۡ فِی الۡاَسۡوَاقِ۔۔۔۔ (۲۵ فرقان:۷)

اور وہ کہتے ہیں: یہ کیسا رسول ہے جو کھانا کھاتا ہے اور بازاروں میں چلتا پھرتا ہے؟

دیگر تکذیب کرنے والی قوموں نے بھی یہی کہا ہے:

اَبَشَرًا مِّنَّا وَاحِدًا نَّتَّبِعُہٗۤ۔۔۔۔ (۵۴ قمر: ۲۴)

کیا ہم اپنوں میں سے ایک بشر کی پیروی کریں؟


آیت 15