آیات 13 - 14
 

وَ اضۡرِبۡ لَہُمۡ مَّثَلًا اَصۡحٰبَ الۡقَرۡیَۃِ ۘ اِذۡ جَآءَہَا الۡمُرۡسَلُوۡنَ ﴿ۚ۱۳﴾

۱۳۔ اور ان کے لیے بستی والوں کو مثال کے طور پر پیش کرو جب ان کے پاس پیغمبر آئے۔

اِذۡ اَرۡسَلۡنَاۤ اِلَیۡہِمُ اثۡنَیۡنِ فَکَذَّبُوۡہُمَا فَعَزَّزۡنَا بِثَالِثٍ فَقَالُوۡۤا اِنَّاۤ اِلَیۡکُمۡ مُّرۡسَلُوۡنَ﴿۱۴﴾

۱۴۔ جب ہم نے ان کی طرف دو پیغمبر بھیجے تو انہوں نے دونوں کی تکذیب کی پھر ہم نے تیسرے سے (انہیں) تقویت بخشی تو انہوں نے کہا: ہم تو تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ اضۡرِبۡ لَہُمۡ مَّثَلًا اَصۡحٰبَ الۡقَرۡیَۃِ: آپ مکہ والوں کو بستی والوں کا قصہ مثال کے طور پر سنا دیں۔ انبیاء علیہم السلام کی تکذیب کرنے والوں کی تاریخ میں اہل مکہ کے تکذیبی عناصر کے لیے بہتر مثال موجود ہے۔ اہل مکہ کی ہٹ دھرمی تعصب اور حق کے منکر ہونے کے بارے میں یہ لوگ اسی روش پر چل رہے ہیں جس پر اس بستی کے رہنے والے چل رہے تھے اور ان کا انجام بھی وہی ہو گا جو اس بستی والوں کا ہوا ہے۔

اکثر مفسرین نے اس روایت کو اپنی تفاسیر میں ایک مسلمہ واقعہ کی طرح جگہ دی کہ اس بستی سے مراد شام کا شہر انطاکیہ ہے اور جن رسولوں کا بھی ذکر ہے وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی طرف سے مبلغین تھے لیکن بعض مفسرین اس روایت کے ساتھ اتفاق نہیں کرتے۔ اس روایت اور سیاق اور تاریخی حقائق میں اختلاف نظر آتا ہے اور قرآن نے اس بستی کی طرف کوئی اشارہ نہیں کیا۔

سیاق آیت سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ان رسولوں کو اللہ نے مبعوث فرمایا تھا اور ان کا انکاری لہجہ بھی وہی ہے جو اللہ کے بھیجے ہوئے رسولوں کے خلاف استعمال ہوا کرتا ہے۔ اہل مکہ کو اس بستی کی مثال پیش کرنے کا حکم اس لیے ہوا ہے کہ تکذیب و تعذیب میں اسی بستی والوں کی طرح تھے اور انجام بد بھی اس بستی جیسا ہو گا۔

۲۔ اِذۡ اَرۡسَلۡنَاۤ اِلَیۡہِمُ اثۡنَیۡنِ: ان کی طرف دو رسولوں کو بہ یک وقت بھیجا گیا تھا جیسے موسیٰ و ہارون علیہما السلام کو فرعون کی طرف بھیجا گیا تھا لیکن اہل قریہ نے ان دونوں کی تکذیب کی۔

۳۔ فَعَزَّزۡنَا بِثَالِثٍ: اللہ نے تیسرا رسول اس لیے مبعوث فرمایا کہ سابقہ دونوں رسولوں کی تقویت ہو جائے۔

۴۔ فَقَالُوۡۤا اِنَّاۤ اِلَیۡکُمۡ مُّرۡسَلُوۡنَ: اب تینوں رسولوں نے مل کر کہا: ہم سب کو اللہ نے تمہاری طرف مبعوث فرمایا ہے۔

اہم نکات

۱۔ انسانی تاریخ میں عبرت آموز اسباق ہوتے ہیں: وَ اضۡرِبۡ لَہُمۡ مَّثَلًا اَصۡحٰبَ الۡقَرۡیَۃِ۔۔۔۔

۲۔ صرف ہدایت ایسی چیز ہے جسے فراہم کرنے والے محتاج کے پاس جاتے ہیں: اَرۡسَلۡنَاۤ اِلَیۡہِمُ۔۔۔۔


آیات 13 - 14