آیت 7
 

لَقَدۡ حَقَّ الۡقَوۡلُ عَلٰۤی اَکۡثَرِہِمۡ فَہُمۡ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ﴿۷﴾

۷۔بتحقیق ان میں سے اکثر پر اللہ کا فیصلہ حتمی ہو چکا ہے پس اب وہ ایمان نہیں لائیں گے۔

تفسیر آیات

ان میں سے اکثر پر اللہ کا فیصلہ حتمی ہو چکا ہے۔ اب وہ ایمان نہیں لائیں گے۔

۱۔ لَقَدۡ حَقَّ الۡقَوۡلُ: اللہ کا فیصلہ حتمی ہو گیا۔ قرآن مجید اس تعبیر حَقَّ الۡقَوۡلُ کو اپنے حتمی اور اٹل فیصلے کے لیے استعمال کرتا ہے:

وَ لٰکِنۡ حَقَّ الۡقَوۡلُ مِنِّیۡ لَاَمۡلَـَٔنَّ جَہَنَّمَ مِنَ الۡجِنَّۃِ وَ النَّاسِ اَجۡمَعِیۡنَ﴿۱۳﴾ (۳۲سجدہ: ۱۳)

لیکن میری طرف سے فیصلہ حتمی ہو چکا ہے کہ میں دوزخ کو جنوں اور انسانوں سے ضرور بھر دوں گا۔

اِنَّ الَّذِیۡنَ حَقَّتۡ عَلَیۡہِمۡ کَلِمَتُ رَبِّکَ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ ﴿۹۶﴾ (۱۰یونس: ۹۶)

جن لوگوں کے بارے میں آپ کے رب کا فیصلہ قرار پا چکا ہے وہ یقینا ایمان نہیں لائیں گے۔

اللہ تعالیٰ کی طرف سے سامان ہدایت فراہم اور حجت پوری ہونے کے باوجود لوگ ایمان نہیں لائے اور علم خدا کے مطابق یہ آیندہ ایمان لانے والے بھی نہیں ہیں تو ان پر اللہ کا فیصلہ عذاب اٹل ہو جاتا ہے۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب ان کا ایمان نہ لانا علم خدا میں اٹل ہے۔


آیت 7