آیت 39
 

ہُوَ الَّذِیۡ جَعَلَکُمۡ خَلٰٓئِفَ فِی الۡاَرۡضِ ؕ فَمَنۡ کَفَرَ فَعَلَیۡہِ کُفۡرُہٗ ؕ وَ لَا یَزِیۡدُ الۡکٰفِرِیۡنَ کُفۡرُہُمۡ عِنۡدَ رَبِّہِمۡ اِلَّا مَقۡتًا ۚ وَ لَا یَزِیۡدُ الۡکٰفِرِیۡنَ کُفۡرُہُمۡ اِلَّا خَسَارًا﴿۳۹﴾

۳۹۔ اسی نے تمہیں زمین میں جانشین بنایا، پس جو کفر کرتا ہے اس کے کفر کا نقصان اسی کو ہے اور کفار کے لیے ان کا کفر ان کے رب کے نزدیک صرف غضب میں اضافہ کرتا ہے اور کفار کے لیے ان کا کفر صرف ان کے خسارے میں اضافے کا موجب بنتا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ ہُوَ الَّذِیۡ جَعَلَکُمۡ خَلٰٓئِفَ: پوری انسانیت، نوع انسانی سے خطاب ہے کہ اللہ نے تمہیں گزشتہ نسلوں کی جگہ جانشین بنایا ہے۔ جیسا کہ فرمایا:

وَ رَبُّکَ الۡغَنِیُّ ذُو الرَّحۡمَۃِ ؕ اِنۡ یَّشَاۡ یُذۡہِبۡکُمۡ وَ یَسۡتَخۡلِفۡ مِنۡۢ بَعۡدِکُمۡ مَّا یَشَآءُ کَمَاۤ اَنۡشَاَکُمۡ مِّنۡ ذُرِّیَّۃِ قَوۡمٍ اٰخَرِیۡنَ﴿۱۳۳﴾ (۶ انعام: ۱۳۳)

اور آپ کا رب بے نیاز ہے، رحمت کا مالک ہے، اگر وہ چاہے تو تمہیں ختم کر کے تمہاری جگہ جسے چاہے جانشین بنا دے جیساکہ خود تمہیں دوسری قوم کی نسل سے پیدا کیا ہے۔

اس کی دوسری تفسیر یہ ہے: اللہ نے تمہیں اللہ کی طرف سے بعض تصرفات کے عارضی، مجاز ہونے کی حیثیت سے جانشین بنایا ہے ورنہ حقیقی مالکیت کا حق صرف اسی ذات کو حاصل ہے۔

پہلی تفسیر زیادہ قرین واقع ہے۔ وہ اس طرح ہے۔ وقت کے مشرکین کی رد میں فرمایا: نسلوں کا سلسلہ جاری رکھنا جہاں تدبیر سے مربوط ہے وہاں تخلیق سے بھی مربوط ہے۔ اس طرح اس آیت میں یہ نکتہ بیان کیا گیا کہ تدبیر اور تخلیق ناقابل تفریق ہے۔

۲۔ فَمَنۡ کَفَرَ فَعَلَیۡہِ: اس کے باوجود اگر کوئی اللہ تعالیٰ کی مدبریت کو نہیں مانتا اور یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ اللہ نے تدبیر کائنات دوسروں کے سپرد کر رکھی ہے، اس کفر کا منفی نتیجہ خود اسی کافر کو بھگتنا ہو گا۔

۳۔ وَ لَا یَزِیۡدُ الۡکٰفِرِیۡنَ: کفر کا نتیجہ یہ ہو گا کہ ان کے کفر کے سبب ان کی ہلاکت اور غضب الٰہی میں مبتلا ہونے میں اضافہ ہوتا رہے گا۔ جیسے وہ اپنے کفر پر ڈٹے رہیں گے ان کے خلاف غضب الٰہی میں اضافہ ہوتا رہے گا۔ جو بہت بڑے خسارے میں اضافہ ہے۔

اہم نکات

۱۔ نسلوں کا سلسلہ جاری رکھنا جہاں تخلیق سے مربوط ہے تدبیر سے بھی مربوط ہے۔

۲۔ تخلیق و تدبیر قابل تفریق نہیں ہیں۔


آیت 39