آیت 37
 

وَ ہُمۡ یَصۡطَرِخُوۡنَ فِیۡہَا ۚ رَبَّنَاۤ اَخۡرِجۡنَا نَعۡمَلۡ صَالِحًا غَیۡرَ الَّذِیۡ کُنَّا نَعۡمَلُ ؕ اَوَ لَمۡ نُعَمِّرۡکُمۡ مَّا یَتَذَکَّرُ فِیۡہِ مَنۡ تَذَکَّرَ وَ جَآءَکُمُ النَّذِیۡرُ ؕ فَذُوۡقُوۡا فَمَا لِلظّٰلِمِیۡنَ مِنۡ نَّصِیۡرٍ﴿٪۳۷﴾

۳۷۔ اور وہ جہنم میں چلا کر کہیں گے: اے ہمارے رب! ہمیں اس جگہ سے نکال، ہم نیک عمل کریں گے برخلاف ان کاموں کے جو ہم (پہلے) کرتے رہے ہیں، (جواب ملے گا) کیا ہم نے تمہیں اتنی عمر نہیں دی جس میں نصیحت حاصل کرنے والا نصیحت حاصل کر سکتا تھا؟ جب کہ تمہارے پاس تنبیہ کرنے والا بھی آیا تھا، اب ذائقہ چکھو کہ ظالموں کا کوئی مددگار نہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ ہُمۡ یَصۡطَرِخُوۡنَ فِیۡہَا: عذاب کے مشاہدے کے بعد ایک بار پھر دنیا کی طرف مراجعت کی تمنا قدرتی امر ہے۔ یہ بات قابل توجہ ہے کہ کافر عفو الٰہی کی تمنا نہیں کرتے بلکہ دنیا میں ایک مرتبہ پھر واپس جانے کی تمنا کرتے ہیں کیونکہ انہیں اس بات کا علم ہو گیا ہوتا ہے کہ عفو کا وقت گزر چکا ہے۔ دنیا میں ایمان و عمل ہی ذریعۂ نجات تھے، لہٰذا اب وہ دنیا میں واپس جا کر اس ذریعے کو حاصل کرنا چاہتے ہیں:

وَ لَوۡ رُدُّوۡا لَعَادُوۡا لِمَا نُہُوۡا عَنۡہُ۔۔۔۔ (۶ انعام: ۲۸)

اگر انہیں واپس بھیج دیا جائے تو یہ پھر وہی کریں گے جس سے انہیں منع کیا گیا تھا۔

۲۔ اَوَ لَمۡ نُعَمِّرۡکُمۡ مَّا یَتَذَکَّرُ فِیۡہِ: جواب دیا جائے گا کہ کیا ہم نے تمہیں اتنی عمر نہیں دی جس میں نصیحت حاصل کرنے والا نصیحت حاصل کر سکتا تھا۔ نیک و بد اور حق و باطل میں امتیاز کرنا اس کے لیے ممکن تھا اور عمر کی اس مہلت کے ساتھ اللہ کی طرف سے حجت پوری کرنے والے نبی بھی تمہاری طرف آئے تھے اور تمہیں خواب غفلت سے بیدار کرنے کے لیے حق کی طرف دعوت دیتے رہے۔

حدیث رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں آیا ہے:

من عمرہ اللّٰہ ستین سنۃ فقد اعذر الیہ۔ ( مجمع البیان)

جسے اللہ نے ساٹھ سال کی عمر دی اسے عذر کا موقع دیا ہے۔

دوسری حدیث میں فرمایا:

اذاکان یوم القیمۃ قیل این انباء الستین وھو المعمر الذی قال اللہ اَوَ لَمۡ نُعَمِّرۡکُمۡ۔۔۔۔ (سنن بہیقی)

جب قیامت کا دن ہو گا تو کہا جائے گا: ساٹھ سال عمر والے کہاں ہیں؟ یہ وہ عمر رسیدہ ہیں جن کے بارے میں قرآن نے فرمایا تھا: کیا ہم نے تمہیں اتنی عمر نہیں دی جس میں نصیحت حاصل کرنے والا نصیحت حاصل کر سکتا تھا۔

اہم نکات

۱۔ فرصت ہاتھ سے نکل جانے کے بعد نالہ و فریاد لاحاصل ہے: یَصۡطَرِخُوۡنَ۔۔۔۔

۲۔ واحد ذریعہ نجات ایمان کے ہمراہ عمل صالح ہے: نَعۡمَلۡ صَالِحًا۔۔۔۔

۳۔ ساٹھ سال کی عمر کے بعد کوئی عذر قابل قبول نہیں ہے۔


آیت 37