آیت 36
 

وَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا لَہُمۡ نَارُ جَہَنَّمَ ۚ لَا یُقۡضٰی عَلَیۡہِمۡ فَیَمُوۡتُوۡا وَ لَا یُخَفَّفُ عَنۡہُمۡ مِّنۡ عَذَابِہَا ؕ کَذٰلِکَ نَجۡزِیۡ کُلَّ کَفُوۡرٍ ﴿ۚ۳۶﴾

۳۶۔ اور جنہوں نے کفر اختیار کیا ان کے لیے جہنم کی آتش ہے، نہ تو ان کی قضا آئے گی کہ مر جائیں اور نہ ہی ان کے عذاب جہنم میں تخفیف کی جائے گی، ہر کفر کرنے والے کو ہم اسی طرح سزا دیا کرتے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ سوال یہ پیدا کرتے ہیں کہ کافر نے صرف ستر، اسّی سال جرم کیا ہے۔ سزا دائمی کیوں؟

جواب: اولاً انسان کے اچھے برے اعمال اس کے جسم کے حصے ہوتے ہیں جو انرجی کی شکل میں اس کے جسم سے نکل جاتے ہیں۔ یہ انرجی ہمیشہ باقی رہتی ہے۔ ایک ذرہ بھی نابود نہیں ہوتا۔ لہٰذا اچھا عمل انسان کا ساتھ نہیں چھوڑتا اور برا عمل انسان کی جان نہیں چھوڑتا کیونکہ انسان کے اچھے اور برے اعمال ابدی ہیں مگر یہ کے اچھے اعمال حبط ہو جائیں اور برے اعمال کی بخشش ہو جائے۔

ثانیاً: مجرم خود ختم ہوا تھا۔ اس نے جرم ختم نہیں کیا تھا۔

ثالثاً: جرم دیکھا جاتا ہے کتنا بڑا ہے۔ وہ وقت نہیں دیکھا جاتا جو جرم پر لگا۔ گولی سے ناحق انسان کے قتل پر چند سیکنڈ لگتے ہیں۔ سزا عمر قید کیوں؟


آیت 36