آیات 25 - 26
 

وَ اِنۡ یُّکَذِّبُوۡکَ فَقَدۡ کَذَّبَ الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِہِمۡ ۚ جَآءَتۡہُمۡ رُسُلُہُمۡ بِالۡبَیِّنٰتِ وَ بِالزُّبُرِ وَ بِالۡکِتٰبِ الۡمُنِیۡرِ﴿۲۵﴾

۲۵۔ اور اگر یہ لوگ آپ کی تکذیب کرتے ہیں تو ان سے پہلے والوں نے بھی تکذیب کی ہے، ان کے پاس ان کے رسول واضح دلائل اور صحیفے اور روشن کتاب لے کر آئے تھے۔

ثُمَّ اَخَذۡتُ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا فَکَیۡفَ کَانَ نَکِیۡرِ﴿٪۲۶﴾

۲۶۔ پھر جنہوں نے کفر کیا میں نے انہیں گرفت میں لے لیا پھر (دیکھا) میرا عذاب کیسا سخت تھا؟

تفسیر آیات

۱۔ وَ اِنۡ یُّکَذِّبُوۡکَ: اگر یہ لوگ آپ کی تکذیب کرتے ہیں تو یہ پہلی بار نہیں ہے۔ جو لوگ کلمہ حق قبول کرنے کی اہلیت نہیں رکھتے وہ ہمیشہ انبیاء کی تکذیب کرتے رہے ہیں۔

۲۔ جَآءَتۡہُمۡ رُسُلُہُمۡ: ان تکذیبی عناصر کے پاس انبیاء علیہم السلام درج ذیل ثبوت لے کر آئے تھے:

الف: بِالۡبَیِّنٰتِ: معجزے لے کر آئے جیسے حضرت موسیٰ علیہ السلام نے نو عظیم معجزات قائم کیے۔ پھر لوگوں نے انہیں ساحر کہہ کر جھٹلا دیا۔

ب: بِالزُّبُرِ: ایسے صحیفے لے کر جن میں انسانیت ساز مواعظ اور نصیحتیں تھیں۔

ج: وَ بِالۡکِتٰبِ الۡمُنِیۡرِ: ایک جامع شریعت پر مشتمل کتاب اور دستور حیات لے کر آئے۔

۳۔ ثُمَّ اَخَذۡتُ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا: ان شواہد کے باوجود جب ان کافروں نے تکذیب کی تو ہم نے انہیں عذاب شدید میں پکڑ لیا۔ اس میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے تسلی اور کامیابی کی خوش خبری ہے۔


آیات 25 - 26