آیت 27
 

قُلۡ اَرُوۡنِیَ الَّذِیۡنَ اَلۡحَقۡتُمۡ بِہٖ شُرَکَآءَ کَلَّا ؕ بَلۡ ہُوَ اللّٰہُ الۡعَزِیۡزُ الۡحَکِیۡمُ﴿۲۷﴾

۲۷۔ کہدیجئے: مجھے وہ تو دکھاؤ جنہیں تم نے شریک بنا کر اللہ کے ساتھ ملا رکھا ہے، ہرگز نہیں، بلکہ بڑا غالب آنے والا، حکمت والا صرف اللہ ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ قُلۡ اَرُوۡنِیَ الَّذِیۡنَ اَلۡحَقۡتُمۡ بِہٖ: تم ان شریکوں کا حدود اربعہ تو بیان کرو کہ ان میں میری ربوبیت میں شریک ہونے کی صلاحیت کہاں آ گئی۔ ان بے جان بتوں میں یہ صلاحیت ہے یا ان کے تابع فرمان فرشتوں میں؟ بے جان اور تابع دونوں میں یہ صلاحیت نہیں ہے کہ وہ اس کی حاکمیت میں حصہ دار بن جائیں۔

۲۔ کَلَّا: ہرگز نہیں۔ نہ بے جان اللہ کا شریک ہو سکتا ہے، نہ اللہ کے تابع فرمان فرشتے۔

۳۔ بَلۡ ہُوَ اللّٰہُ الۡعَزِیۡزُ الۡحَکِیۡمُ: بلکہ اللہ ہی بالادست ہے، کسی شریک کا محتاج نہیں ہے۔ حکیم ہے۔ اس کی حکمت میں کسی کی مداخلت نہیں ہو سکتی۔

اہم نکات

۱۔ اللہ تعالیٰ کی حکمت اور حاکمیت میں کسی شریک کا تصور نہیں ہو سکتا۔


آیت 27