آیات 25 - 26
 

قُلۡ لَّا تُسۡـَٔلُوۡنَ عَمَّاۤ اَجۡرَمۡنَا وَ لَا نُسۡـَٔلُ عَمَّا تَعۡمَلُوۡنَ﴿۲۵﴾

۲۵۔ کہدیجئے:ہمارے گناہوں کی تم سے پرسش نہیں ہو گی اور نہ ہی تمہارے اعمال کے بارے میں ہم سے سوال ہو گا۔

قُلۡ یَجۡمَعُ بَیۡنَنَا رَبُّنَا ثُمَّ یَفۡتَحُ بَیۡنَنَا بِالۡحَقِّ ؕ وَ ہُوَ الۡفَتَّاحُ الۡعَلِیۡمُ﴿۲۶﴾

۲۶۔ کہدیجئے: ہمارا رب ہمیں جمع کرے گا پھر ہمارے درمیان حق پر مبنی فیصلہ فرمائے گا اور وہ بڑا فیصلہ کرنے والا، دانا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ قُلۡ لَّا تُسۡـَٔلُوۡنَ عَمَّاۤ اَجۡرَمۡنَا: اگر تم کسی دلیل و منطق کو تسلیم نہیں کرتے ہو اور اپنے عمل کا نتیجہ بھگتنے کے لیے آمادہ ہو، تمہیں یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ ہم تمہارے اعمال کے ذمے دار نہیں جیسا کہ تم ہمارے اعمال کے ذمے دار نہیں ہو۔

۲۔ اگر اعمال کے نتیجے کا انتظار کرنے کے لیے آمادہ ہو تو اس دن کا انتظار کرو جس دن رب ہمیں جمع کرے گا پھر ہمارے درمیاں فیصلہ کرے گا۔

۳۔ وَ ہُوَ الۡفَتَّاحُ الۡعَلِیۡمُ: فتاح جدا کرنے، کھولنے والے کو کہتے ہیں۔ فیصلہ میں چونکہ دو چیزوں میں امتیاز کرنا ہے اس لیے فیصلہ کرنے والے کو فتاح کہتے ہیں۔

اہم نکات

۱۔ دعوت انبیاء علیہم السلام لوگوں کی نجات کے لیے ہے، کسی مفاد کے لیے نہیں: وَ لَا نُسۡـَٔلُ۔۔۔۔

۲۔ تصور قیامت انسان کو استقامت دیتا ہے: یَفۡتَحُ بَیۡنَنَا۔۔۔۔


آیات 25 - 26