آیات 4 - 5
 

لِّیَجۡزِیَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ ؕ اُولٰٓئِکَ لَہُمۡ مَّغۡفِرَۃٌ وَّ رِزۡقٌ کَرِیۡمٌ ﴿۴﴾

۴۔ تاکہ اللہ ایمان لانے والوں اور نیک عمل انجام دینے والوں کو جزا دے، یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے مغفرت اور رزق کریم ہے۔

وَ الَّذِیۡنَ سَعَوۡ فِیۡۤ اٰیٰتِنَا مُعٰجِزِیۡنَ اُولٰٓئِکَ لَہُمۡ عَذَابٌ مِّنۡ رِّجۡزٍ اَلِیۡمٌ﴿۵﴾

۵۔ اور جنہوں نے ہماری آیات کے بارے میں کوشش کی کہ (ہم کو) مغلوب کریں ان کے لیے بلا کا دردناک عذاب ہے۔

تفسیر آیات

قیامت کی حقانیت عقل و فطرت کے مطابق ہے۔ ہر شخص کا ضمیر یہ چاہتا ہے کہ ظالم کو اس کے ظلم اور نیکی کرنے والے کو اس کی نیکی کا بدلہ ملے۔ یہ بات اپنی جگہ مسلم ہے کہ انسانی ضمیر ایک غیر موجود چیز کی خواہش نہیں کرتا، جیسا کہ انسانی مزاج بھی غیرموجود چیز کی خواہش نہیں کرتا۔ چنانچہ پیاس دلیل ہے کہ اسے بجھانے کے لیے پانی کی شکل میں کوئی چیز موجود ہے اور یہ بات بھی معلوم ہے کہ دنیا میں نیکی اور بدی کا بدلہ نہیں ملتا۔ یہاں توبدی کا ارتکاب کرنے والے پھلتے پھولتے ہیں۔ لہٰذا قیامت کے وجود پر خود انسان کا ضمیر اور وجدان گواہی دیتا ہے۔

اہم نکات

۱۔ قیامت کے برحق ہونے پر انسان کا ضمیر گواہی دیتا ہے۔


آیات 4 - 5