آیت 58
 

وَ الَّذِیۡنَ یُؤۡذُوۡنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ وَ الۡمُؤۡمِنٰتِ بِغَیۡرِ مَا اکۡتَسَبُوۡا فَقَدِ احۡتَمَلُوۡا بُہۡتَانًا وَّ اِثۡمًا مُّبِیۡنًا﴿٪۵۸﴾

۵۸۔ اور جو لوگ مومن مردوں اور مومنہ عورتوں کو ناکردہ (گناہ ) پر اذیت دیتے ہیں پس انہوں نے بہتان اور صریح گناہ کا بوجھ اٹھایا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ الَّذِیۡنَ یُؤۡذُوۡنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ: مومن کو اذیت دینا خواہ زبان سے ہو یا عمل سے گناہ کبیرہ ہے۔

۲۔ بِغَیۡرِ مَا اکۡتَسَبُوۡا: ناکردہ گناہ کی نسبت دے کر اذیت دینا۔ بہتان تراشی کرنا ایسے گناہ ہے جس کے گناہ ہونے میں کسی قسم کا ابہام نہیں بلکہ مُبین واضح اور صریح گناہ ہے۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے بڑے اہتمام سے مؤمن کی حرمت بیان فرمائی ہے کہ مؤمن کا وقار مجروح کرنا اور اس پر ناکردہ گناہ کا جھوٹا الزام لگانا کتنا بڑا جرم ہے۔ اس میں ایک جھوٹ، دوسرا افتراء اور بہتان ہے جن کا مرتکب حرمت مؤمن کو مجروح کرنے کا عند اللہ مجرم ہے۔

تقریباً ہر معاشرے میں ایسے لوگ پائے جاتے ہیں جو نیک لوگوں پر بہتان لگانے میں تامل نہیں کرتے اور اس کو گناہ نہیں سمجھتے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایک حدیث منقول ہے:

مَنْ بَہَتَ مُوْمِناً اَوْ مُوْمِنَۃً اَوْ قَالَ فِیہِ مَا لَیْسَ فِیہِ اَقَامَہُ اللہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ عَلَی تِلِّ مِنْ نَارٍ حَتَّی یَخْرُجَ مِمَّا قَالَ فِیہِ۔ (الوسائل الشیعۃ۱۲: ۲۸۷)

اگر کوئی مومن یا مومنہ پر بہتان باندھے یا کوئی ایسی بات کرے جو اس میں نہیں ہے تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے آتش کے ایک ٹیلے پر اس گناہ سے نکلنے تک کھڑا رکھے گا۔

امام جعفر صادق علیہ السلام سے مروی ہے:

لِلّٰ ہِ عَزَّ وَ جَلَّ فِی بِلَادِہِ خَمْسُ حُرَمٍ حُرْمَۃُ رَسُولِ للّٰہِ ص وَ حُرْمَۃُ آلِ رَسُولِ للّٰہِ ص وَ حُرْمَۃُ کِتَابِ اللہِ عَزَّ وَ جَلَّ وَ حُرْمَۃُ کَعْبَۃِ اللہِ وَ حُرْمَۃُ الْمُؤْمِنٍ۔ (الکافی ۸: ۱۰۷)

اللہ عَزَّ وَ جَلّ کی مملکت میں پانچ حرمتیں ہیں: رسول اللہؐ کی حرمت، آل رسولؐ کی حرمت کتاب اللہ عَزَّ وَ جَلّ کی حرمت، کعبہ کی حرمت اور مومن کی حرمت۔

اہم نکات

۱۔ مؤمن کی حرمت اللہ تعالیٰ کے نزدیک اہمیت رکھتی ہے۔


آیت 58