آیت 18
 

قَدۡ یَعۡلَمُ اللّٰہُ الۡمُعَوِّقِیۡنَ مِنۡکُمۡ وَ الۡقَآئِلِیۡنَ لِاِخۡوَانِہِمۡ ہَلُمَّ اِلَیۡنَا ۚ وَ لَا یَاۡتُوۡنَ الۡبَاۡسَ اِلَّا قَلِیۡلًا ﴿ۙ۱۸﴾

۱۸۔ اللہ تم میں سے رکاوٹیں ڈالنے والوں کو خوب جانتا ہے اور ان کو جو اپنے بھائیوں سے کہتے ہیں: ہماری طرف آؤ اور جو جنگ میں کبھی کبھار ہی شرکت کرتے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ قَدۡ یَعۡلَمُ اللّٰہُ الۡمُعَوِّقِیۡنَ مِنۡکُمۡ: اللہ ان لوگوں کو بھی خوب جانتا ہے جو لوگوں کو جنگ میں شرکت سے روکتے ہیں۔ مِنۡکُمۡ: یہ لوگ خود مسلمانوں کی صفوں کے اندر ہیں اور ہو سکتا ہے مِنۡکُمۡ سے مراد خود منافقین ہوں جن سے لَّنۡ یَّنۡفَعَکُمُ کا خطاب ہے۔

۲۔ وَ الۡقَآئِلِیۡنَ لِاِخۡوَانِہِمۡ: اپنی نظریاتی برادری کے لوگوں کو جو ضعیف الایمان اور منافقین ہیں ہماری طرف آ جاؤ کہہ کر بلانے والے وہی معوقین، روکنے والے لوگ ہو سکتے ہیں۔ اس سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ یہ معوقین خود جنگ میں شریک نہیں ہیں اور دوسروں کو جو جنگ میں بظاہر شریک ہیں، اپنی طرف بلا رہے ہیں۔ آیت کا اگلا جملہ اس پر قرینہ بھی ہے۔

۳۔ وَ لَا یَاۡتُوۡنَ الۡبَاۡسَ اِلَّا قَلِیۡلًا: یہ وہ لوگ ہیں جو خود جنگ میں شریک نہیں ہوتے۔ اِلَّا قَلِیۡلًا میں قلیل سے مراد وہ زمانہ ہو سکتا ہے جس میں مسلمانوں کے لشکر میں شامل رہے ہوں۔ چونکہ یہ لوگ بظاہر لشکر اسلام میں کچھ دیر شامل رہتے تھے پھر بہانے بنا کر میدان جنگ چھوڑ جاتے تھے۔


آیت 18