آیت 17
 

قُلۡ مَنۡ ذَا الَّذِیۡ یَعۡصِمُکُمۡ مِّنَ اللّٰہِ اِنۡ اَرَادَ بِکُمۡ سُوۡٓءًا اَوۡ اَرَادَ بِکُمۡ رَحۡمَۃً ؕ وَ لَا یَجِدُوۡنَ لَہُمۡ مِّنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ وَلِیًّا وَّ لَا نَصِیۡرًا﴿۱۷﴾

۱۷۔ کہدیجئے: اللہ سے تمہیں کون بچا سکتا ہے اگر وہ تمہیں نقصان پہنچانا چاہے؟ یا تم پر رحمت کرنا چاہے(تو کون روک سکتا ہے؟) اور یہ لوگ اللہ کے سوا کسی کو نہ ولی پائیں گے اور نہ مددگار۔

تفسیر آیات

۱۔ قُلۡ مَنۡ ذَا الَّذِیۡ یَعۡصِمُکُمۡ: جنگ سے فرار ہونے والوں سے پوچھیے: اللہ کے ارادے کے سامنے تمہارا کون سا بس چلے گا؟ کیا اللہ کی طرف سے آنے والے کسی فیصلے کو ٹالنے کی تم میں طاقت ہے؟

۲۔ اِنۡ اَرَادَ بِکُمۡ سُوۡٓءًا: اگر اللہ کا ارادہ یہ ہو تم پر بلا نازل ہو تو کیا تم اسے ٹال سکتے ہو:

وَ اِنۡ یَّمۡسَسۡکَ اللّٰہُ بِضُرٍّ فَلَا کَاشِفَ لَہٗۤ اِلَّا ہُوَ۔۔۔۔ (۱۰ یونس:۱۰۷)

اور اگر اللہ آپ کو کسی تکلیف میں ڈالے تو اس کے سوا کوئی نہیں جو اس تکلیف کو دور کرے۔

۳۔ اَوۡ اَرَادَ بِکُمۡ رَحۡمَۃً: اور اگر اللہ کا ارادہ یہ ہو تم پر رحمت نازل ہو تو کیا اسے کوئی روک سکتا ہے؟

وَ اِنۡ یُّرِدۡکَ بِخَیۡرٍ فَلَا رَآدَّ لِفَضۡلِہٖ۔۔۔ (۱۰ یونس:۱۰۷)

اور اگر اللہ آپ سے بھلائی کرنا چاہے تو اس کے فضل کو روکنے والا کوئی نہیں۔

جن پر اللہ کی طرف سے بلا نازل ہونے والی ہو یا کسی قوم پر اللہ کی رحمتوں کا نزول ہونے والا ہو تو دونوں صورتوں میں اللہ کے دشمن اس بلا کو نہیں ٹال سکتے اور رحمتوں کے نزول کے اہل لوگوں کے دشمن اس رحمت کو روک نہیں سکتے۔ چونکہ یہ عالم علل و اسباب کا عالم ہے اور علل و اسباب صرف اللہ کے اختیار میں ہیں۔ وہ کسی مقصد کے لیے سبب پیدا کر دیتا ہے۔ چونکہ وہی مسبب الاسباب ہے اور کسی مقصد کے لیے سبب سے اس کے اثر کو سلب کر دیتا ہے۔

۴۔ وَ لَا یَجِدُوۡنَ لَہُمۡ: یہ اسباب اللہ کے علاوہ کسی کے لیے مسخر نہیں ہیں کہ وہ کسی کی مدد کر سکیں۔

اہم نکات

۱۔ ارادۂ الٰہی کے سامنے کسی کا بس نہیں چلتا: اَرَادَ بِکُمۡ سُوۡٓءًا۔۔۔۔

۲۔ علل و اسباب صرف اللہ کے لیے مسخر ہیں۔


آیت 17